”منو کی ماں کو میں نے تین طلاق دیا“ كہنے كے بعد دوبارہ نکاح میں لانے کا طریقہ کیا ہے ؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین متین ومفتیان شرع مبین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ قصبہ سباج پور کے باشندہ محمد اسلام الدین نے جھگڑے کے دوران اپنے دو بیویوں میں سے بڑے بیوی کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ منو کی ماں کو میں نے تین طلاق دیا۔ واقعہ مذکورہ کے بعد سے موصوف اپنی مخاطبہ بیوی سے الگ رہ رہے ہیں، آیا طلاق واقع ہو ئی یا نہیں؟ اگر ہوگی ہے تو موصوف کے لیے اپنے اس مطلقہ بیوی کو دوبارہ اپنے نکاح میں لانے کا طریقہ کیا ہے ؟ حضرات مفتیان کرام سے مودبانہ گزارش ہے کہ ہمیں جواب سے مستفید فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرماویں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 947-917/Sd=11/1437
صورت مسئولہ میں اگر ”محمد اسلام الدین“ نے اپنی بڑی بیوی (منو کی ماں) کو خطاب کر تے ہوئے یہ جملہ کہا ہے کہ ”منو کی ماں کو میں نے تین طلاق دیا“ تو ایسی صورت میں ”منو“ کی ماں پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں، اب حلالہ شرعی کے بغیر مطلقہ کے ساتھ دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے۔ حلالہ شرعی یہ ہے کہ طلاق کے بعد مکمل تین ماہواری آنے کے بعد مطلقہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے، پھر دوسرا شخص ہم بستری کے بعد بیوی کو طلاق دیدے یا بقضائے الٰہی فوت ہوجائے، تو عدت کے بعد آپ اس کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :68563
تاریخ اجراء :Aug 11, 2016