محض وسوسہ کسی کے دل میں بار بار آتا ہے تو وسوسہ سے کوئی طلاق بیوی پر واقع نہ ہوگی

سوال کا متن:

زید نے کسی مفتی سے مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کسی چیز کے بارے میں شرط رکھ لے مثلاً اگر میں نے دودھ پیا تو میری بیوی مجھ پر حرام یا اگر میں وہاں (کسی جگہ کا نام لے کر کہوں) کہ وہاں گیا تو میری بیوی مجھ پر حرام ہے تو اس مسئلہ کے بارے میں مفتی صاحب نے بتایا کہ اس سے نکاح پر اثر ہوتا ہے۔ اب یہ مسئلہ سن کر زید کے ذہن اور دماغ میں وسوسہ آتا ہے یعنی مفتی صاحب کی کہی ہوئی بات (اس سے طلاق ہو جاتی ہے) یہی بات بار بار ذہن میں آتی ہے۔ تو مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ زید کے ذہن میں جو بار بار خیال آتا ہے، کیا اس سے زید کے نکاح پر کچھ اثر ہوتا ہے یا نہیں؟ زید اس مسئلے کو لے کر پریشان ہے۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 762-762/B=11/1437
مسئلہ تو مفتی صاحب نے صحیح بتایا کہ اگر شرط باقی رہ گئی تو اس کے نکاح پر اثر پڑے گا یعنی طلاق واقع ہو جائے گی۔ لیکن محض وسوسہ کسی کے دل میں بار بار آتا ہے تو وسوسہ سے کوئی طلاق بیوی پر واقع نہ ہوگی، شریعت کے احکام حقائق پر ہوتے ہیں وسوسے پر لاگو نہیں ہوتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :67358
تاریخ اجراء :Aug 9, 2016