شریعت کے مطابق طلاق دینے کا کیا طریقہ ہے؟

سوال کا متن:

میں دہلی میں سرکاری ملازم ہوں، شادی کے ۱۸ سال کے بعد کچھ ناگزیر حالات اور ہم میاں بیوی کے درمیان بگڑتے تعلقات کی بناء پر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے پر مجبور ہوگیا ہوں، اس عرصہ میں میں نے رشتے کو باقی رکھنے بہت کوشش کی مگر کامیابی نہیں ملی ۔ اب میں نے طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
براہ کرم، بتائیں کہ شریعت کے مطابق طلاق دینے کا کیا طریقہ ہے؟طلاق دینے کے متعلق ہر پہلو کا ذکر کریں، جیسے مسلم پرسنل لاء وغیرہ ۔ نیز بتائیں کہ کیا طلاق دینے سے میری سرکاری ملازمت پر اثر پڑے گا؟ساری تفصیلات بتادیں تاکہ طلاق دینے کے بعد میں کوئی قانونی مسئلہ پیش نہ آئے ۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1064-1117/L=10/1437
”طلاق کے بعد کوئی قانونی مسئلہ پیش نہ آئے“ اس کے لیے آپ کسی ماہر وکیل سے رابطہ کریں؛ البتہ شرعی اعتبار سے طلاق دینے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ بیوی کو ایسے پاکی کے ایام میں ایک طلاق دیں جس میں آپ نے بیوی سے صحبت نہ کی ہو اور بیوی کو یوں ہی چھوڑ دیں تاآنکہ عدت پوری ہوجائے، واضح رہے کہ اگر اب بھی نباہ کی کوئی صورت ہوسکتی ہوتو ایسا کرلیں اور طلاق پر اقدام نہ کریں۔
---------------------------------------
نوٹ: اگر طلاق دیتے ہیں تو صرف ایک طلاق رجعی دیں جیسا کہ اوپر جواب لکھا گیا ہے یا ایک طلاق بائنہ دے دیں مگر تین طلاق ہرگز نہ دیں کہ سخت گناہ ہے۔ زین الاسلام قاسمی الہ آبادی (د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :66414
تاریخ اجراء :Jul 30, 2016