ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں طلاقوں کو نافذ کردیا

سوال کا متن:

میری بہن جو سعودی عرب میں رہتی ہیں ان کو ان کے شوہر نے تین طلاق دیدی ہے ، کیا یہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟کچھ لوگوں کا کہناہے کہ ایک بار میں تین طلاق نہیں ہوتی۔ اس بارے میں شریعت محمد ی کی روشنی میں جو احکامات ہیں وہ بتائیں۔ میری بہن کو سعودی میں کسی نے کہا ہے کہ وہ اپنے سابق شوہر سے دوبارہ شادی کرسکتی ہے بغیر کسی حلالہ کے ۔ براہ کرم، جواب دیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 721-621/B=5/1433
جی ہاں وہ تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئی، اب حلالہٴ شرعی کے بغیر دوبارہ بیوی کو اپنی زوجیت میں رکھنا جائز نہیں، ابوداود شریف میں حدیث صحیح موجود ہے کہ ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں طلاقوں کو نافذ کردیا۔ اس حدیث کو علامہ شوکانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ کسی حدیث میں تینوں طلاقوں کے بعد دوبارہ بیوی کو رکھنے کا ذکر نہیں آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو اجازت نہیں دی ہے۔ ”فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ‘ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ (الآیة، سورہٴ بقرہ آیت: ۲۳۰) میں صاف صراحت موجود ہے کہ تیسری طلاق کے بعد وہ حلالہ کے بغیر بیوی حلال نہیں ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :38218
تاریخ اجراء :Apr 8, 2012