اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ناراضگی کی حالت میں اس طرح کی باتیں کرتاہے کہ میں تم سے بہت عاجز ہوں ، تم حلیحد گی اختیار کرلو ، تم کوپورا حق ے کہ تم خلع کرسکتی ، شریعت نے عورت کو بھی علیحدگی اختیار کرنے کا حق دیا ہے، تم اپنے گھ

سوال کا متن:

اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ناراضگی کی حالت میں اس طرح کی باتیں کرتاہے کہ میں تم سے بہت عاجز ہوں ، تم حلیحد گی اختیار کرلو ، تم کوپورا حق ے کہ تم خلع کرسکتی ، شریعت نے عورت کو بھی علیحدگی اختیار کرنے کا حق دیا ہے، تم اپنے گھر چلی جاؤ ، میں بہت پریشان ہوں، تم جیسی عورتوں کو میں رکھنا پسند نہیں کرتاہوں اور اگر تم خلع لوگی تو میری طرف سے تم جاسکتی ہو وغیرہ وغیرہ الفاظ کی ادائیگی سے کیا طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ل): 115=96-2/1432
مذکورہ الفاظ ایقاعِ طلاق کے لیے کافی نہیں ہیں، لہٰذا اِن الفاظ کی ادائیگی سے طلاق واقع نہ ہوگی، سوائے ایک جملے کے کہ ”تم اپنے گھر چلی جاوٴ“ اگر شوہر نے اِس جملے کے ذریعے طلاق کی نیت کی ہے؛ تو طلاقِ بائنہ پڑجائے گی (جس کا حکم یہ ہے کہ طرفین کی رضامندی سے دوبارہ نکاح درست ہے) اور اگر شوہر نے اِس جملے کے ذریعے طلاق کی نیت نہیں کی ہے تو اِس جملے سے بھی طلاق نہ پڑے گی۔ إن من الکنایة ثلاثة عشر لا یعتبر فیہا دلالة الحال، ولا تقع إلاّ بالنیة ”حبلک علی غاربک،“ تقنعي،… أخرجي، اذہبي …(البحر الرائق: ۳/۳۰۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :28961
تاریخ اجراء :Jan 23, 2011