شوال سے حج کے مہینے شروع ہونے كا كیا مطلب ہے؟

سوال کا متن:

حج کے مہینے ۔ سورة بقرہ آیت 197میں ہے کہ حج کے مہینے معلوم ہیں(معین ہیں) ۔ اور حج کے مہینے تفسیر ابن کثیر میں یہ ہیں شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے شروع کے دس ایام۔
کیا ان میں سے کسی مہینہ میں حج ادا کیا جاسکتاہے؟کیا ہم شوال میں حج کرسکتے ہیں؟جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ ہجری کو حج کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن صلح حدیبیہ کی وجہ سے آپ کو واپس ہونا پڑا تھا اور وہ ذی قعدہ کا مہینہ تھا۔ سورة فتح ، آیت 25میں قربانی کے جانوروں کوقربان گاہ تک بھیجنے کے بارے میں ہے اور وہ حج کا وقت تھا ، کیوں کہ عمرہ کے لیے جانور ذبح نہیں کیا جاتاہے تو کیا ہم حج کے کسی مہینہ حج کرسکتے ہیں؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 776-741/Sn=11/1436-U
ذی الحجہ کے ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳، تاریخوں یعنی کل پانچ دنوں میں حج کے بنیادی افعال اد ا کیے جاتے ہیں۔
شوال سے حج کے مہینے شروع ہونے کا حاصل یہ ہے کہ اس سے پہلے حج کا احرام باندھنا جائز نہیں ہے، بعض ائمہ کے نزدیک تو قبل شوال کے احرام سے حج کی ادائیگی ہی نہیں ہوسکتی، امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس ”احرام“ سے حج تو ادا ہوجائے گا؛ مگر مکروہ ہوگا (معارف القرآن، ۱/۴۸۲، تفسیر آیت: ۱۹۷، سورہٴ بقرہ) خلاصہ یہ ہے کہ حج کے بنیادی افعال جیسے وقوف عرفہ، وقوفِ مزدلفہ، رمی جمرات تو ان کے معینہ تاریخوں ہی میں ادا کیے جائیں گے، ان سے پہلے نہیں؛ ہاں حج ے مہینے شروع ہوتے ہی حج کا احرام باندھنا جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :60819
تاریخ اجراء :Aug 29, 2015