قرض اور عمرہ

سوال کا متن:

کیا کوئی شخص قرض میں ڈوبا ہوا ہو تو وہ عمرہ کر سکتا ہے؟یا اگر کسی کی بیٹی کی شادی نہیں ہوئی ہے یا اس کی بیوی ماں بننے والی ہو تو کیا وہ حجج یا عمرہ کر سکتا ہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(م): 485=485-3/1433
قرض میں ڈوبا ہوا شخص عمرہ کرسکتا ہے، البتہ اس کو چاہیے کہ پہلے قرض ادا کرے پھر عمرہ کرے کیوں کہ حق عبد مقدم ہے، اسی طرح اگر بیٹی کی شادی نہ ہوئی ہو یا بیوی ماں بننے والی ہو تب بھی حج یا عمرہ کے لیے جاسکتا ہے لیکن اگر بیٹی کے تنہا ہونے کی وجہ سے عزت کا مسئلہ درپیش ہو تو ساتھ لے جائے یا مناسب رشتہ تلاش کرکے فوراً نکاح کردے، پھر عمرہ کے لیے جائے، اسی طرح اگر بچہ جننے کے وقت بیوی کو جان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو اور کوئی دیکھ ریکھ کرنے والا موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں حج نفل یا عمرہ کو موٴخر کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :37263
تاریخ اجراء :Feb 12, 2012