میں یہاں، دمام ، سعودی عرب میں عرب میں کام کرتاہوں، میں نے پہلے بھی عمرہ کیا ہے،اور یہ عمرہ رمضان 2010/ میں یا رمضان کے بعدکیا ہے ۔ اب حج کرنا چاہتاہوں تو مجھے کونسا حج کرنا چاہئے؟کیوں کہ حج کی تین قسمیں ہیں۔(۲) اور کیا اگ

سوال کا متن:

میں یہاں، دمام ، سعودی عرب میں عرب میں کام کرتاہوں، میں نے پہلے بھی عمرہ کیا ہے،اور یہ عمرہ رمضان 2010/ میں یا رمضان کے بعدکیا ہے ۔ اب حج کرنا چاہتاہوں تو مجھے کونسا حج کرنا چاہئے؟کیوں کہ حج کی تین قسمیں ہیں۔(۲) اور کیا اگر کسی نے شوال یا ذی قعدہ میں اگر عمرہ کرلیا ہے تو کیا اس کو حج کرنا ضروری ہے؟یہاں سعودی عرب میں جو کام کرتاہے وہ اگر قانونی حج کرنے جاتاہے تو اس کو پانچ سال میں ایک بار حج کرنے کا موقع ملتاہے ۔ اور یہاں سے اگر حج کے لیے جاتاہے تو ایک تصریح کرکے کارڈ بنوانا پڑتاہے ، یہاں کے 2000/ ریال کے قریب ہوتاہے ، اور اگر کوئی آدمی بغیر تصریح کے حج کرے تو کیا ایسا کرنا مناسب ہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ب): 2038=1653-12/1431
 
اگر آپ نے رمضان میں عمرہ کیا ہے، تو آپ کو اختیار ہے تمتع، قران، یا اِفراد جو چاہیں کریں، ویسے حنفیہ کے نزدیک قران افضل ہے، البتہ اگر آپ نے رمضان کے بعد شوال میں عمرہ کیا ہے تو اِفراد بہتر ہے۔
(۲) اگر اشہر حج میں عمرہ کیا اور اس کے پاس حج کے مصارف بھی ہوں اور اس نے سابق میں حج ادا نہ کیا ہو تو اس پر حج فرض ہوجائے گا، اگر حکومت کی طرف سے حج تک ٹھہرنے کی اجازت نہ ہو تو فرضیت حج میں اختلاف ہے، راجح یہ ہے کہ اس پر حج بدل کرنا فرض ہے، مکہ مکرمہ ہی سے حج کرادے، بعد میں خود حج کی استطاعت ہوجائے تو دوبارہ کرلے۔ 
(۳) اس طرح حج کرنا حکومت کے قانون کی خلاف ورزی ہے، اس لیے ایسا کرنا مناسب نہیں، لیکن اگر کوئی شخص اس طرح حج کرلے تو فریضہٴ حج ادا ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :27363
تاریخ اجراء :Dec 2, 2010