حرم شریف میں میری بیوی نماز کے لیے جماعت میں شامل ہوئی۔ اب ہمارے علاقے میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امام کے غیر محرم ہونے کی وجہ سے جماعت میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اما م کے جماعت ختم کرنے کے بعد عورتوں کو الگ سے نماز پڑھنی چ

سوال کا متن:

حرم شریف میں میری بیوی نماز کے لیے جماعت میں شامل ہوئی۔ اب ہمارے علاقے میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امام کے غیر محرم ہونے کی وجہ سے جماعت میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اما م کے جماعت ختم کرنے کے بعد عورتوں کو الگ سے نماز پڑھنی چاہئے۔براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں چون کہ ہمارے گھر کے افراد آئندہ ہفتہ حج کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔ 

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(د): 1686=1265-11/1431
حرم شریف میں بھی عورتوں کو گھر پر ہی نماز پڑھنے کا حکم ہے۔ کبھی طواف وغیرہ کرنے گئی، پھر جماعت کھڑی ہونے کا وقت ہوگیا تو اس علاحدہ مکان میں پڑھنا چاہیے جو خاص عورتوں کے مصلی کے طور پر مخصوص کیا گیا ہے، مردوں کے بیچ میں نہیں پڑھنا چاہیے، اس سے حنفیہ کے نزدیک ان مردوں کی نماز فاسد ہوجائیگی جن کے دائیں بائیں یا آگے یہ عورت کھڑی ہوگی۔ پس عورتوں کے ذمہ لازم ہے کہ ایسی حرکت سے بچیں جس سے مردوں کی نماز فاسد ہوجائے۔ البتہ خود عورت کی نماز صحیح ہوگئی، اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں لیکن اسے توبہ استغفار کرنا چاہیے کراہت تحریمی کے ارتکاب کی وجہ سے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :26698
تاریخ اجراء :Oct 19, 2010