حضرت صاحب میرا سوال یہ ہے کہ مجھ پر پچھلے تین سال سے حج فرض ہو گیا ہے اور میں جانا چاہتاہوں لیکن میری اماں جو انڈیا میں ہیں اور بہت ضعیف ہو گئی ہیں 76سال ان کی عمر ہے اور ہر سال مجھے صرف ایک ماہ کی ہی چھٹی ہوتی ہے اور اس م

سوال کا متن:

حضرت صاحب میرا سوال یہ ہے کہ مجھ پر پچھلے
تین سال سے حج فرض ہو گیا ہے اور میں جانا چاہتاہوں لیکن میری اماں جو انڈیا میں ہیں
اور بہت ضعیف ہو گئی ہیں 76سال ان کی عمر ہے اور ہر سال مجھے صرف ایک ماہ کی ہی
چھٹی ہوتی ہے اور اس میں مجھے انڈیا جانا پڑتا ہے کیوں کہ وہ مجھے بہت یاد کرتی ہیں
اور روتی رہتی ہیں۔ میری مجبوری ہے کہ مجھے نوکری کی وجہ سے یہاں رہنا پڑتا ہے،کیوں
میری تین بہنیں ہیں جو دماغی طور پر صحیح نہیں ہیں او ربیمار رہتی ہیں۔ میری بیوی
بچے سب مل کر آٹھ بندے ہیں جن میں صرف میں ہی اکیلا مرد ہوں تو ذمہ داری کی وجہ سے
لندن میں رہ رہا ہوں ۔اس سال میرا اپنی اماں کو ساتھ لے کر حج میں جانے کا ارادہ
تھا لیکن ان کی طبیعت بالکل ایسی نہیں کہ حج میں جا سکیں اور میں اکیلا جانا چاہتا
ہوں پر میری اماں مجھے وہاں بلا رہی ہیں او رمجھے دو دفعہ چھٹی نہیں مل سکتی ۔ میری
سمجھ میں نہیں آرہا میں کیا کروں کیوں کہ حج مجھ پر فرض ہو چکا ہے او رہر سال ماں
کے لیے انڈیا جانا پڑتا ہے۔ تو اب میں کیا کروں اس سال ان کے پاس نہ جا کر حج میں
چلا جاؤں؟ ایک طرف فکر بھی رہتی ہے کہ وہ بہت ضعیف ہیں خدا ان کی عمر دراز کرے بس
آپ مجھے مشورہ دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ والسلام


جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1066=903/د
 
حج فرض کی ادائیگی میں تاخیر مناسب نہیں
ہے۔ آپ نے اس سال حج کا ارادہ کرلیا ہے تو اسے پورا کرلیں، ہاں جس طرح گیارہ ماہ
بغیر آپ کے رہ لیتی ہیں، اس سال ان کو زیادہ صبر کرنا پڑے گا، اس لیے ان کی دلجوئی
کے اسباب اختیار کرتے ہوئے انھیں تسلی دے کر حج پورا کرلیں۔ اور اگر سفر حج کا ایسانظام
بنائیں کہ ہفتہ عشرہ میں اس سے فراغت ہوجائے تو اور بہتر ہے، اس صورت میں آپ حج سے
فارغ ہوکر والدہ کی خدمت میں حاضری بھی دے سکیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :13316
تاریخ اجراء :حضرت صاحب میرا سو