جتنی بار قسم ٹوٹے كیا اتنے ہی كفارے لازم ہوں گے؟

سوال کا متن:

حضرت، میں نے ایک دفعہ اللہ کی قسم کھائی کہ اگر فلاں گناہ کیا تو ۱ دن میں ۱۰۰۰ نفلیں پڑھوں گا اور پھر وہ قسم ٹوٹ گئی اور پھر اس قسم ٹوٹنے کے بعد پھر یہی قسم کھائی اور اس طریقہ سے ۸۰ مرتبہ قسم ٹوٹ گئی اور میں ابھی کماتا بھی نہیں ہوں اور میری عمر ۱۹ سال ہے ۔براہ کرم وضاحت فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:199-222/sd=3/1440
 سوال میں جو صورت لکھی گئی ہے ، فقہاء کی تصریحات کے مطابق اس کی حیثیت ظاہر میں نذر کی ہے اور معنی یمین کی ہے ، لہذا جتنی بار قسم ٹوٹی ہے ، یا تو اتنے کفارے اداء کرنے لازم ہونگے ، یعنی: اَسّی کفارے اداء کیے جائیں( ایک کفارہ میں یا تو دس مسکین کو کھانا کھلانا اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو، تو پے در پے تین روزے رکھنا لازم ہوتا ہے ) یا نذر پوری کرنا لازم ہوگا، یعنی :اسی دن ایک ہزار نفلیں پڑھنی ہوں گی ، حاصل یہ ہے کہ آپ کو دونوں کا اختیار ہے۔
 قال الحصکفی : (ثُمَّ إنَّ) الْمُعَلَّقَ فِیہِ تَفْصِیلٌ فَإِنْ (عَلَّقَہُ بِشَرْطٍ یُرِیدُہُ کَأَنْ قَدِمَ غَائِبِی) أَوْ شُفِیَ مَرِیضِی (یُوَفِّی) وُجُوبًا (إنْ وُجِدَ) الشَّرْطُ (وَ) إنْ عَلَّقَہُ (بِمَا لَمْ یُرِدْہُ کَإِنْ زَنَیْت فُلَانَةَ) مَثَلًا فَحَنِثَ (وَفَّی) بِنَذْرِہِ (أَوْ کَفَّرَ) لِیَمِینِہِ (عَلَی الْمَذْہَبِ) لِأَنَّہُ نَذْرٌ بِظَاہِرِہِ یَمِینٌ بِمَعْنَاہُ فَیُخَیَّرُ ضَرُورَةً۔ قال ابن عابدین : (قَوْلُہُ لِأَنَّہُ نَذْرٌ بِظَاہِرِہِ إلَخْ) لِأَنَّہُ قَصَدَ بِہِ الْمَنْعَ عَنْ إیجَادِ الشَّرْطِ فَیَمِیلُ إلَی أَیِّ الْجِہَتَیْنِ شَاءَ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۷۳۸/۳، کتاب الأیمان ، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :166531
تاریخ اجراء :Dec 6, 2018