کیا آذان اور تکبیر کا طریقہ قرآن پاک کی تلاوت سے الگ ہے ؟

سوال کا متن:

کیا رفع یدین کی حدیثیں منسوخ ہوگئیں؟ حضرت امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک کتنی زور سے آمین کہنا افضل ہے؟ کیا آذان اور تکبیر کا طریقہ قرآن پاک کی تلاوت سے الگ ہے ہم قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں تو آیات کے آخر لفظ پر کیا حرکت آئیگی ہم اس کا لحاظ رکھتے ہیں مثال کے طور پر لفظ ة جب اس پر سانس نہیں توڑتے تو ة پر جو حرکت آتی ہے اسکو ظاہر کرتے ہیں مگر تکبیر میں اکثر مسجد میں سانس نہ توڑنے کے باوجود ة کو نہ ظاہر کرتے ہوئے ہ پڑھتے ہیں جیسے (حی علی الصلاہ حی علی الصلاہ ) ایسی ہی جب ہم تکبیر ایک ساتھ 2 جملے ملاکر پڑھتے ہیں آخر لفظ کیا حرکت آئیگی اسکو ظاہر نہیں کرتے بلکہ اسکے آخر کو ساکن کردیتے ہیں۔ مثال کے طورپر (اللہ اکبر اللہ اکبر) اکبر کی ر پر کیا حرکت آئیگی اسکو ظاہر نہیں کرتے بلکہ اسکو ساکن کے ساتھ پڑھتے ہیں ایسی ہی پوری آذان اور تکبیر

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:942-895/sd=12/1440
اقامت (تکبیر)کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ ایک سانس میں چار مرتبہ اللہ اکبر کہا جائے اور ہر اللہ اکبر کی راء پر سکون کیا جائے اور اگر ملاکر پڑھیں، تو راء پر زبر کی حرکت ظاہر کی جائے اور حی علی الصلاة اور حی علی الفلاح دونوں ایک سانس میں دو دو بار پڑھیں اور آخر حرف کو ساکن پڑھیں، اعراب ظاہر نہ کریں۔
ان السنة أن یسکن الراء من اللہ اکبر الاول أو یصلھا ب اللہ اکبر الثانیة ، فان سکنھا کفی و ان وصلھا نوی السکون فحرک الراء بالفتحة الخ ۔ ( رد المحتار :۵۱/۲، ۵۲، ط: زکریا، دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171695
تاریخ اجراء :Aug 6, 2019