بچے صف میں كس جگہ كھڑے ہوں گے؟

سوال کا متن:

دوران نماز بچوں کو بڑوں کی صف سے الگ کرنا یا پیچھے کرنا کیسا ہے؟ ہمارے محلہ کی مسجد میں اس پر ایک مرتبہ جھگڑا بھی ہوچکاہے، جب کہ ترکی اور کئی دیگر ممالک میں بچوں کو بڑوں کی صف سے پیچھے کرنا یا الگ کرنا درست نہیں سمجھا جاتاہے، اس کا مسئلہ کا حل کیا ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:990-881/sn=12/1440
بچوں کی صف کے بارے میں شرعی اصول یہ ہے کہ اگر ایک بچہ ہے تو وہ بڑوں کی صف میں شامل ہوگا، اگر متعدد بچے ہوں تو ان کی صف مردوں کی صف کے پیچھے الگ بنائی جائے گی بہ شرطے کہ ان کے آپس میں مل کر شرارت کرنے یا مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے گم ہونے کا اندیشہ نہ ہو ورنہ پھر یہ بھی مردوں کی صف میں کھڑے ہوں گے، اگر کوئی بچہ ابتدائی نماز کے وقت مردوں کی صف میں شامل ہوگیا تو بعد میں آنے والوں کو چاہئے کہ اس کے بغل میں کھڑے ہوجائیں، صف میں کھڑے بچوں کو نہ ہٹائیں، اس صورت میں بچوں کے ساتھ کھڑے ہونے سے ان کی نماز میں کوئی کراہت نہ آئے گی۔
(ویصف) أی یصفہم الإمام بأن یأمرہم بذلک....(الرجال) ظاہرہ یعم العبد (ثم الصبیان) ظاہرہ تعددہم، فلو واحدا دخل الصف (ثم الخناثی ثم النساء) (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 313،314،ط:زکریا،دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :171659
تاریخ اجراء :Aug 8, 2019