کیا ایک آدمی اصیل اور وکیل دونوں بن سكتا ہے؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی نے اپنے بوئے فرینڈ کو وکیل بنایا اپنے نکاح کا کہ وہ اس کا یعنی لڑکی کا نکاح کرا دے چنانچہ اس لڑکے نے اس کا نکاح زید اور عمر اپنے دوستوں کے سامنے گواہ بناکر کر لیا یعنی لڑکے نے زید اور عمر کو گواہ بناتے ہوئے یہ کہا کہ میں فلانہ بنت فلاں سے نکاح کرتا ہوں تو کیا اس صورت میں نکاح ہو جائے گا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:177-127/sd=3/1441


اگر وکیل بنانے والی لڑکی عاقلہ وبالغہ تھی اور لڑکے نے دو بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں اس کے ساتھ نکاح کرلیا، تو شرعا یہ نکاح منعقد ہوگیا، واضح رہے کہ لڑکی کااپنے ولی وسرپرست کی اطلاع کے بغیر کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنانا شریعت میں پسندیدہ نہیں اور اگر لڑکی نے ولی کی رضامندی کے بغیر غیر کفو میں نکاح کیا ہے،تو اولیاء کو شرعی پنچائت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا حق حاصل ہوگا ۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :174023
تاریخ اجراء :Nov 6, 2019