اگر مرحوم نے زكات ادا نہیں كی ہے تو كیا ورثہ كے لیے كیا حكم ہے؟

سوال کا متن:

والد صاحب نصاب کے مطابق زکاة ادا نہیں کرتے تھے،بلکہ اپنے حساب سے زکاة دیتے تھے، گذشتہ مہینہ ان کا انتقال ہوگیاہے، بینک میں ان کے اکاؤنٹ میں کافی پیسے ہیں جس کو ہم اپنے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ اگر انہوں نے اپنے اس کاؤنٹ کی زکاة مناسب طریقے سے ادا نہیں کی ہے تو کیا ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa : 274-212/B=03/1441


صورت مذکورہ میں اگر والد صاحب نے اپنی وفات سے پہلے اپنی مابقی زکاة کو ادا کرنے کی وصیت کی ہے اور مابقی زکاة کی تعیین کی ہے تو ورثہ کے ذمہ حسب وصیت مابقی زکاة کی رقم فقیروں ، محتاجوں کو دینا ضروری ہے۔ اور اگر انہوں نے اس کی وصیت نہیں کی ہے اور مابقی زکاة کی رقم متعین طور پر معلوم نہیں ہے تو پھر ورثہ کے لئے مابقی زکاة دینا ضروری نہیں، ہاں اگر سارے ورثہ بالغ ہوں اور سب بخوشی باپ کی طرف سے مابقی زکاة نکالنا چاہتے ہیں تو ایسا کرسکتے ہیں۔ یہ ورثہ کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :174328
تاریخ اجراء :Nov 13, 2019