پتہ نہیں میری زبان سے طلاق كے الفاظ نكلے یا نہیں؟ میں كیا كروں

سوال کا متن:

میرا دوسرا سوال ہے کہ ایک بار میں ایک جگہ جا رہا تھا مجھ کو پتہ نہیں چلا کہ میں میرے زبان سے طلاق کے الفاظ نکلے کہ نہیں اس وقت میں موٹرسائیل پر تھا نہ میں اتنے رفتار میں تھا کہ میں اپنے آواز نہیں سن سکتا تھا بلکہ میں اپنے کانوں سے ماشاء اللہ بالکل ٹھیک ہوں میں ہر قسم کی آواز آسانی سے سن سکتا ہوں کوئی مسلہ نہیں ہے میرا مجھ کو وسوسہ ہوا کہ میں اپنے بیوی کو طلاق دی جناب میں فالج بمار بندہ ہو ہر چھوٹی بات میں میرا لئے مصبت بناتا ہے جس وقت میں جا رہا تھا میں اس وقت بھی ایک وسوسے میں تھا وہ بھی طلاق کے وسوسے میں اب میں کیا کروں کس سے جا کہوں میرے زبان سے الفاظ نکلے ہے کہ نہیں ہر وقت پریشان سوچ میں پڑا ہوں ایک میں میری بیوی غصہ میں تھی میں خاموشی سے ان کی بات سن رہا تھا تو میرے دل میں طلاق دے رہا تھا میں نے دل کی بات زبان نہ لینے کے لئے اللہ اکبر کہا تو اب تک میں پریشان ہوں میرا کوئی ارادہ نہیں ہے اللہ کے لئے میرے مدد کردیں اپنے علم سے شکریہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa : 300-282/H=03/1441


صورتِ مسئولہ میں جب آپ کو زبان سے طلاق دینے یا طلاق کے الفاظ کہنے کا یقین نہیں ہے، بلکہ صرف طلاق کا وسوسہ ہے یا صرف آپ نے دل میں طلاق دینے کا ارادہ کیا تھا تو اس سے آپ کی بیوی پر کسی طلاق کا حکم نہیں لگے گا۔ وقال اللیث: الوسوسة حدیث النفسی، وإنما قیل: موسوس؛ لأنہ یحدث بما فی ضمیرہ، وعن اللیث لایجوز طلاق الموسوس، قال یعنی: المغلوب فی عقلہ ، وعن الحاکم: ہو المصاب في عقلہ إذا تکلم یتکلم بغیر نظام (شامي: ۶/۳۵۹، ط: زکریا دیوبند)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :174486
تاریخ اجراء :Nov 13, 2019