سوال کا متن:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٴلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی آدمی مر جائے تو اس کا راشن کارڈ کے ذریعے ملا ہوا راشن اس کے اہل و عیال کے لیے استعمال کرنا شریعت کے مطابق کیسا ہے ؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:379-288/sd=5/1441
جو راشن زندگی میں ملا تھا، وہ انتقال کے بعد ترکہ بن جائے گا، لہذا شرعی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگا اور ورثاء اگر چاہیں تو باہمی رضامندی سے مشترکہ طور پر بھی استعمال کرسکتے ہیں اور اگر راشن انتقال کے بعد ملا ہے، تو اس سلسلے میں حکومت کا جو ذابطہ ہو، اس کی وضاحت کریں، کیا انتقال کے بعد مرحوم کے راشن کارڈ سے راشن مل سکتا ہے؛ اور کس کو یہ راشن ملتا ہے؟ ورثاء میں کیا کسی خاص وارث کو راشن حاصل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے؟ جو بھی ضابطہ ہو وضاحت کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa:379-288/sd=5/1441
جو راشن زندگی میں ملا تھا، وہ انتقال کے بعد ترکہ بن جائے گا، لہذا شرعی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگا اور ورثاء اگر چاہیں تو باہمی رضامندی سے مشترکہ طور پر بھی استعمال کرسکتے ہیں اور اگر راشن انتقال کے بعد ملا ہے، تو اس سلسلے میں حکومت کا جو ذابطہ ہو، اس کی وضاحت کریں، کیا انتقال کے بعد مرحوم کے راشن کارڈ سے راشن مل سکتا ہے؛ اور کس کو یہ راشن ملتا ہے؟ ورثاء میں کیا کسی خاص وارث کو راشن حاصل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے؟ جو بھی ضابطہ ہو وضاحت کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند