تنخواہ دار امام كی وقف بورڈ سے بھی تنخواہ آنے لگی تو كیا اسے دونوں تنخواہ لینا درست ہے؟

سوال کا متن:

ایک مسئلہ درپیش ہے کہ امام صاحب کی تنخواہ 14 ہزار اہل کمیٹی کی طرف سے مقرر ہے لیکن اب وقف بورڈ کی طرف سے بھی 14 ہزار ملنے لگے ہیں تو ایسی صورت میں کیا امام کو دونوں تنخواہ لینی جائز ہوگی ایسی صورت میں کیا کیا جائے ہماے یہاں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اب مسجد کی طرف سے تنخواہ روک دی جائے بس چودہ ہزار سرکار جو دے رہی ہے وہی رہنے دیں اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ امام صاحب کا نصیب ہے پورے 28 ہزار ہی دیں اور کچھ لوگ کہتے ہیں مسجد کی تعمیر بھی نہیں ہوئی ہے ایسا کیا جائے امام صاحب کو 20 ہزار دئے جائیں اور باقی پیسے بچائیں جائیں مفتیان کرام قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عوام میں بڑا جھگڑا فساد ہو رہا ہے ۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa : 522-481/M=06/1441


اس بارے میں عوام کا جھگڑا فضول ہے، صورت مسئولہ میں امام صاحب کی جو تنخواہ منجانب مسجد، مقرر ہے اُسے بحال رکھی جائے اور سرکاری و ظیفہ قبول کرنے سے احتیاط کی جائے، ہمارے اکابر نے دینی مدارس کے لئے سرکاری امداد کو پسند نہیں فرمایا۔ اس کے پیش نظر احتیاط اسی میں ہے کہ مساجد کے ائمہ کے لئے بھی لینے سے بچا جائے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176394
تاریخ اجراء :Feb 1, 2020