طلبہ اور طالبات کو مدارس میں سزا دینا؟

سوال کا متن:

بعض مدارس میں طلبہ کو شدید جسمانی سزا دی جاتی ہے ، بچوں کو ڈنڈا سے کمر پر اور ہتھیلیوں پر زور سے کئی بار مار جاتا ہے جب اساتذہ سے تھوڑی سی نرمی کی درخواست کی جاتی ہے وہ ناراض اور غصہ ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بچہ اگر بہت سے بہت محبت ہے تو نکالو بچہ کو اور کسی اور مدرسہ میں اسے داخل کرو.. کیا اساتذہ کچھ نرمی کا مظاہرہ نہیں کرنی چاہئیے ؟ برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa : 650-516/H=06/1441


سزا دینے والے بھی سب یکساں نہیں ہوتے، بچوں بچوں کے حالات میں بھی اختلاف ہوتا ہے بچوں کے سرپرستوں کے احوال بھی الگ الگ ہوتے ہیں ڈنڈے سے کمر اور ہتھیلیوں پر زور سے مارنے سے تو بہرحال اجتناب چاہئے اولاً یہ سمجھنا چاہئے کہ استاد کی حیثیت مربی کی ہوتی ہے ثانیاً یہ کہ اس کی نظر میں وزیر اور فقیر نیز اپنا اور غیر کا بچہ برابر ہونا چاہئے اگر ضرورةً تادیب ضربی بالکل ناگزیر ہی ہو تو غصہ یا جذبہ انتقام کی حالت میں ہرگز نہ سزا دی جائے نیز مدرسہ کے ضابطہ اور عرف کو ملحوظ رکھ کر سزا دیں اور جس طالب کو جو مناسب سزا دی جائے وہ سزا اس کے تحمل سے زیادہ نہ ہو مثلاً کسی کو تھوڑی دیر کے لئے کھڑا کردیں کسی کا کھانا بند کردیں کسی کو صرف ڈاٹ ڈپٹ دیں کسی سے اپنی نگرانی میں آٹھ دس نفلیں پڑھوادیں۔ بچوں کے سرپرست اگر نرمی کی درخواست کریں تو بجائے ناراض اور غصہ ہونے کے حکمت و بصیرت نرمی و شفقت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کریں آجکل بچوں کی پٹائی سے بعض مدارس میں بہت مفاسد اور خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں اور پٹائی وغیرہ سے بجائے فائدہ کے نقصان پہونچ رہا ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176385
تاریخ اجراء :Feb 6, 2020