بچی كو بغیر حجاب كے دنیاوی تعلیم دینے کی ضد كرنا؟

سوال کا متن:

یہ پوچھنا ہے کہ اگر بیوی اپنی بچی کو بنا حجاب بنا دینی تعلیم کے دنیاوی تعلیم دینے کی ضد پر آمادہ ہو جب کہ شوہر پردہ کے ساتھ دینی تعلیم دینا چاہ رہاہے تو کیا کرنا چاہئے؟ جب کہ بیوی د ماغ سے کمزور ہو اور دین کی اس کو کوئی جانکاری نہ ہو اور وہ دوسروں کے کہنے پر چلتی ہے جب کہ بچی ٹی وی اور موبائل میں مشغول رہتی ہو ،منع کرنے پر بیوی جھگڑا کرنے کو تیار ہو توشوہر کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa : 500-91T/D=06/1441


بیوی کی ضد ٹھیک نہیں گناہ کی بات ہے بلا حجاب لڑکی کا باہر نکلنا سخت گناہ ہے۔ پردہ کا حکم قرآن کی متعدد آیات اور بے شمار احادیث سے ثابت ہے اس کی خلاف ورزی کرنا سخت گناہ کا موجب ہے۔


دین کی بنیادی تعلیم دینا جس میں صحت کے ساتھ قرآن پڑھنا آجائے ضروری عقاید پاکی غسل نماز روزے کے مسائل کی تعلیم ہو جائے جس کے لئے کم از کم لڑکیوں کو بہشتی زیور کی تعلیم خوب اچھی طرح دلادی جائے نہایت ضروری بلکہ فرض کے درجہ میں ہے۔


اس قدر تعلیم کے بعد اگر دنیوی تعلیم ضروری معلوم ہوتی ہو تو حالات کے مطابق بقدر ضرورت انگریزی ہندی حساب ہوم سائنس وغیرہ کی تعلیم اس شرط کے ساتھ دلانے کی اجازت ہوگی کہ لڑکی پردہ کے ساتھ جائے جب کہ راستہ پر امن ہو بہتر ہے کہ محرم کے ساتھ جائے اور تعلیم کا انتظام مخلوط نہ ہو نیز پڑھانے والی خواتین ہوں ان شرائط کے ساتھ بقدر ضرورت دنیوی تعلیم دلانے کی بھی گنجائش ہے۔


لہٰذا آپ کے لئے بیوی کی بات ماننا ضروری نہیں کیونکہ بچوں کی دینی تعلیم اور تربیت کرنا آپکی ذمہ داری ہے۔ آپ کا کام بیوی اور بچوں کو سمجھانا ہے، ان کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرنا ہے اور ان کے لئے دعا کرنا ہے۔


قرآن پاک میں اللہ تعالی نے گھر کے سربراہ شوہر باپ پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے کہ اپنے گھر والوں کو اور خود اپنے کو جہنم کی آگ سے بچائے جس کا طریقہ یہی ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ ان کی دینی تربیت کرے۔ اگر اس کے باوجود بیوی بچے نہیں مانتے تو اس کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے آپ دعا کا اہتمام ضروری کریں بالخصوص یہ دعا:۔ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا (74)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176375
تاریخ اجراء :Feb 6, 2020