مقتول کے اولیا میں قاتل کو معاف کرنے کا حق کسے ہوتا ہے؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ دو فریقوں کے مابین تصادم ہوا جس میں دوران ہاتھا پائی دوافراد گہری کھائی میں گر گئے ۔ایک انتہائی گہرائی تک پہنچا جبکہ دوسرا درمیان میں پھنس گیا ۔گہرائی میں جانے والا فرد شدید زخمی ہوا اور ہسپتال لے جاتے ہو ئے وفات پاگیا جبکہ درمیان میں پھنسنے والا معمولی زخمی ہوا ،اور کچھ دنوں کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہوا۔پندرہ بیس دن کے بعد علاقہ کے عمائدین کی کوششوں سے مقتول کے رشتہ داروں اور فریقِ ثانی کے مابین علماء کرام کی معیت میں صلح کی غرض سے ایک جرگہ ہوا۔ جس میں اولیاء مقتول نے دوسرے فریق کو اللہ کی رضا کے لئے مفت معاف کردیا ۔ مقتول کے رشتہ داروں میں والد ،والدہ ،چھ چچا،تین بھائی اورایک بہن ہے ۔ اب دریافت طلب یہ ہے کہ ازروئے شریعت ان تمام رشتہ داروں میں معافی کس کا حق ہے ؟

جواب کا متن:



بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:484-376/N=6/1441

 

قتل عمد یا قتل خطا میں صلح کرنے یا معاف کرنے کا حق واختیار، مقتول کے اولیا یعنی: وارثین کو ہوتا ہے۔ اور صورت مسئولہ میں اگر مقتول غیر شادی شدہ تھا تو اس کے وارث صرف ماں، باپ ہیں، بھائی، بہن یا چچا وغیرہ نہیں ہیں؛ لہٰذا معاف کرنے کا حق واختیار بھی انہی دونوں(ماں، باپ) کو ہوگا، بھائی، بہن یا چچا وغیرہ کو نہیں۔

 

مستفاد:ومن عفا من ورثة المقتول عن القصاص رجل أو امرأة أو أم أو جدة أو من سواھن من النساء أو کان المقتول امرأة فعفا زوجھا عن القاتل فلا سبیل إلی القصاص کذا في السراج الوھاج۔ إن صالح أحد الشرکاء من نصیبہ علی عوض أو عفا سقط حق الباقین عن القصاص وکان لھم نصیبھم من الدیة ولا یجب للعافي شیٴ من المال الخ کذا في الکافي (الفتاوی الھندیة، کتاب الجنایات، الباب السادس في الصلح والعفو والشھادة فیہ، ۶: ۲۰، ۲۱، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176439
تاریخ اجراء :Feb 8, 2020