سوال کا متن:
ارض مرہونہ سے انتفاع کا حکم کہا ہے؟ انتفاع کی کوئی جائز صورت ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ کیا ہے؟ جزاکم اللہ
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 569-409/SN=06/1441
(۱) ارضِ مرہونہ سے انتفاع شرعاً جائز نہیں ہے، مرہون سے انتفاع درحقیقت ”قرض“ سے انتفاع ہے اور ”قرض“ سے نفع حاصل کرنے کو احادیث میں ”ربو “ یعنی ”سود “ کہا گیا۔ کل قرض جرّ منفعة فہو ربا (مصنف ابن أبی شیبة) ۔ نیز دیکھیں، شامی: ۱۰/۸۳، ط: زکریا)
(۲) اس کی جائز صورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa : 569-409/SN=06/1441
(۱) ارضِ مرہونہ سے انتفاع شرعاً جائز نہیں ہے، مرہون سے انتفاع درحقیقت ”قرض“ سے انتفاع ہے اور ”قرض“ سے نفع حاصل کرنے کو احادیث میں ”ربو “ یعنی ”سود “ کہا گیا۔ کل قرض جرّ منفعة فہو ربا (مصنف ابن أبی شیبة) ۔ نیز دیکھیں، شامی: ۱۰/۸۳، ط: زکریا)
(۲) اس کی جائز صورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند