كس عمر كے لڑكے كو متبنی بنایا جاسكتا ہے ؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام مندرجہ ذیل سوال کے بارے میں، ایک صاحب ہیں جن کی چار لڑکیاں ہیں اور چاروں شرعاً بالغ ہیں لیکن ان کی کوئی نرینہ اولاد نہیں، وہ صاحب پہلے سے ہی کسی لڑکے کو گود لینا چاہتے تھے لیکن لے نہ سکے اور اب وہ صاحب اپنے ایک ۲۲ سالہ بھتیجے کو بیٹا بنا رہے ہیں اور اپنا گھر بھی اس کے نام کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ گود لے رہے ہیں یہ تو بات مسلّم ہے کہ وہ لڑکا ان صاحب کی چاروں لڑکیوں کے لئے غیر محرم رہے گا چاہے وہ اس کو شیر خواری میں گود لیتے۔اب جاننا یہ ہے کہ کیا آج کے اس پُر فتن دور میں ان صاحب کا اس طرح سے ۲۲ سالہ لڑکے کو گود لینا صحیح ہے؟ اور حقیقی بیٹوں جیسا سلوک کرنا، کھانے پینے اور دیگر مشاغل کے دوران لڑکیوں کے سامنے بیٹھا نا صحیح ہے؟ اطمنان بخش جواب مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:632-509/L=7/1441


کسی بھی عمر کے لڑکے کو متبنی بنایا جاسکتا ہے؛ البتہ وہ حقیقی لڑکے کے حکم میں نہ ہوگا؛ لہذا اس کے ساتھ حقیقی بیٹوں جیسا سلوک کرنا ،کھانے پینے اور دیگر مشاغل کے دوران اپنی لڑکیوں کے سامنے اس کو بٹھانا جائز نہ ہوگا ،اسی طرح دیگر ورثاء شرعی کو محروم کرنے کی غرض سے اس کو اپنی تمام جائیداد وغیرہ کا مالک بنانا درست نہ ہوگا ،اگر کچھ دینا ہی ہو تو ایک تہائی سے کم کم دیا جائے اور بقیہ دوتہائی کو ورثاء کے لیے چھوڑدیا جائے۔


قال فی المرقاة: قال النووی: کان صلی اللہ علیہ وسلم تبنّی زیدًا ودعاہ ابنہ، وکانت العرب تتبنّی موالیَہم وغیرہم فیصیر ابنا لہ یوارثہ وینسب إلیہ حتی نزل القرآن أی الآیة منہ ادعوھم لآبائھم أی: انسبوھم لآبائھم ھو أقسط، أی: أعدل عند اللہ فإن لم تعلموا آبائھم فإخوانکم فی الدین وموالیکم (الأحزاب: ۵) فرجع کل إنسان إلی نسبہ․ (مرقاة المفاتیح: ۳۹۷۴/۹، کتاب المناقب، باب مناقب أہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم: ط: دار الفکر بیروت، لبنان)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176681
تاریخ اجراء :Mar 12, 2020