قنوت نازلہ کے لیے اعلان کرکے کسی میدان میں لوگوں جمع کرنا کیسا ہے

سوال کا متن:

میرا سوال یہ ہے کہ قنوت نازلہ کا پڑھنے کے بارے میں ہے، ہمارے علاقہ کے ایک مفتی صاحب جو ایک گراؤند میں فجر کی نماز كے لیے مجمع کو اکٹھا کرتے ہیں، ان کا اکٹھا کرنا کیسا ہے؟ اور مسجدوں میں اعلان بھی کراتے ہیں تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اس میں کیا جواز نکل سکتا ہے؟ جبکہ اس گراؤنڈ کے پاس اور بھی مسجدیں ہی،ں صرف ایک ہی دن کے لیے جمع کرتے ہیں ۔ براہ کرم، جواب دیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:650-166T/sn=7/1441


جب مسلمانوں پر کوئی بڑی پریشانی آئے تو قنوت نازلہ پڑھنا اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت ہے؛ لیکن اس مقصد سے نماز فجر میں لوگوں کو مسجد سے ہٹ کر کسی جگہ تداعی کے ساتھ جمع کرنے کا کوئی ثبوت سلف میں نہیں ملتا؛ بلکہ حسب سابق جہاں فجر کی نمازبا جماعت ہوتی ہے، اسی جماعت میں قنوت نازلہ پڑھنے کا معمول رہا ہے؛ اس لیے سوال میں جس طریقے کا ذکر کیا گیا ہے، وہ مناسب نہیں ہے، قابل ترک ہے۔


 (قولہ فیقنت الإمام فی الجہریة) یوافقہ ما فی البحر والشرنبلالیة عن شرح النقابة عن الغایة: وإن نزل بالمسلمین نازلة قنت الإمام فی صلاة الجہر..... وکذا ما فی شرح الشیخ إسماعیل عن البنانیة: إذا وقعت نازلة قنت الإمام فی الصلاة الجہریة، لکن فی الأشباہ عن الغایة: قنت فی صلاة الفجر، ویؤیدہ ما فی شرح المنیة حیث قال بعد کلام: فتکون شرعیتہ: أی شرعیة القنوت فی النوازل مستمرة، وہو محمل قنوت من قنت من الصحابة بعد وفاتہ - علیہ الصلاة والسلام -، وہو مذہبنا وعلیہ الجمہور. وقال الحافظ أبو جعفر الطحاوی: إنما لا یقنت عندنا فی صلاة الفجر من غیر بلیة، فإن وقعت فتنة أو بلیة فلا بأس بہ، فعلہ رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 448، ط: زکریا)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :176934
تاریخ اجراء :Mar 11, 2020