گاڑیوں کی خرد و فرخت كے كچھ مروجہ طریقوں كے بارے میں

سوال کا متن:

میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کا ایک رائج طریقہ لکھ رہاہوں ہوں، آپ سے درخواست کہ رہنمائی فرمائیں کہیں یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا۔ ایک شخص اپنی 800سی سی کار بیچنا چاہتا ہے۔ ایک دوسرا شخص جس کے پاس 1000 سی سی کار ہے۔ جو کسی اور کمپنی کی بنائی ہوئی ہے۔ اس کی حالت بھی اچھی نہیں۔ کہتاہے کہ میری یہ گاڑی لے لو اور اوپر سے کچھ نقد رقم بھی دو اور میری گاڑی لے لو۔
1- اس نقد رقم کی کیا حیثیت ہوگی؟
2- کیا گھٹیا گاڑی کے بدلے بہتر گاڑی لے لینا صحیح ہے جس میں نقد رقم کا کوئی لین دین نہ ہو اور دونوں گاڑیاں ایک ہی کمپنی اورماڈل کی ہوں؟
3- اگر گاڑیاں مختلف کمپنی کی ہوں اور ایک بڑی مگر گھٹیا گاڑی کے بدلے چھوٹی مگر بہتر گاڑی لینے کی کیا حیثیت ہوگی؟ آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے اور اس کے متعلق کوئی بات جو میں نہ لکھ سکا اس پر بھی ضرور لکھ دیں بہت سے کاروباری حضرات کا بھلا ہوگا۔ اللہ اس امت کے حال پر رحم فرمائے اور آپ سب کے علم میں برکت عطا فرمائے۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:579-450/sd=7/1441


(۱) پرانی گاڑی اور کچھ قیمت دے کر دوسری گاڑی لینا جائز ہے ، خواہ دوسری گاڑی کی حالت اچھی ہو یا بہتر۔


(۲) گھٹیا گاڑی کے بدلے بہتر گاڑی لینا صحیح ہے ، خواہ نقد رقم کا کوئی لین دین نہ ہو۔


 (۳)بڑی گھٹیا گاڑی کے بدلے چھوٹی اچھی گاڑی لینا جائز ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :177142
تاریخ اجراء :Mar 19, 2020