انسان جب مر جاتا ہے تو عذاب یا ثواب اس کو کہاں ملتا ہے اس دنیوی قبر میں یا كسی اور جگہ؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ انسان جب مر جاتا ہے تو عذاب یا ثواب اس کو کہاں ملتا ہے اس دنیوی قبر میں یا کوئی اور جگہ میں مثلا علیین یا سجین میں یا صرف روح کو یا روح جسم کے اندر آجاتی ہے اور اگر روح جسم میں آجائے ؟ سوال و جواب کیلئے تو وہ روح قیامت تک جسم کے اندر رہتی ہے (ثواب یاعذاب کیلئے ) یا الگ الگ رہتی ہے ، برائے مہربانی جواب تفصیل مع الدلائل دیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:709-653/sd=8/1440
  اہل السنة والجماعةکا عقیدہ ہے کہ انسان کی وفات سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کا زمانہ عالم برزخ ہے اور برزخی زندگی کا انحصار صرف قبر ہی پرنہیں ہے؛ بلکہ موت کے بعد جسم انسانی کے اجزاء جہاں بھی پائے جائیں- خواہ وہ مٹی کا گڑھا ہو یا سمندر کا پانی ہو یا جانوروں کا پیٹ ہو- یہ سب اس کے لئے قبر کے درجہ میں ہیں اور یہی برزخی زندگی کہلاتی ہے، موت کے بعد اسی عالم برزخ میں روحِ انسانی اپنے بدن یا جزوِ بدن کی طرف متوجہ ہوتی ہے؛ تاکہ وہ منکر نکیر کے سوالات کا جواب دے سکے اور پھر اس روح کا جسم کے ساتھ کم از کم اس قدر تعلق ضرور باقی رہتا ہے کہ وہ اس کی بنا پر قبر کی راحت وعذاب کو محسوس کرسکے؛ تاہم یہ ایسی چیز ہے جو انسانی آنکھوں سے نظر نہیں آسکتی اور بندہ اس کی کیفیات جاننے کا مکلف بھی نہیں ہے،اس پر بلا کسی تفصیل کے مخبر صادق کے خبر دینے پر ایمان لانا ضروری ہے۔ واختلف فیہ أنہ بالروح أو بالبدن أو بھما وھو الأصح منھما إلا أنا نومن بصحتہ ولا نشتغل بکیفیتہ۔ (شرح الفقہ الأکبر: ۱۲۴، شرح الصدور للسیوطی ۲۴۷بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170059
تاریخ اجراء :Apr 30, 2019