بیوی کے مالِ متروکہ بشمول میكہ اور سسرال كے زیورات کی تقسیم

سوال کا متن:

بیوی کے مالِ متروکہ بشمول میكہ اور سسرال كے زیورات کی تقسیم

جواب کا متن:

Fatwa : 92-69/H=02/1442

 بعد اداءِ حقوقِ متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثہ اہلیہ مرحومہ کا کُل مالِ متروکہ (جس میں مرحومہ کا مملوکہ زیور بھی شامل ہے) اَڑتالیس (48) حصوں پر تقسیم کرکے بارہ (12) حصے مرحومہ کے شوہر (آپ) کو اور آٹھ (8) حصے مرحومہ کی والدہ کو اور چودہ (14) حصے مرحومہ کے بیٹے کو اور سات سات (7-7) حصے دونوں بیٹیوں کو ملیں گے۔

کل حصے   =             48

-------------------------

شوہر         =             12

ماں           =             8

بیٹا            =             14

بیٹی           =             7

بیٹی           =             7

--------------------------------

جو زیور مرحومہ کو میکہ سے ملا تھا اس کی تو مرحومہ مالک ہے اور آپ نے اگر زیور دے کر مرحومہ کو ہبہ کرکے مالک و قابض بنا دیا تھا تو اس کی مرحومہ مالک ہوگئی تھی یا آپ کے یہاں کا عرف مالک بنا دینے کا ہوتو ان سب صورتوں میں کُل زیور مرحومہ کا ترکہ بن گیا کہ جو مرحومہ کے ورثہ پر علیٰ قدر حصصہم تقسیم ہوگا آپ تنہا اس تمام زیور میں تصرف نہ کریں بلکہ جتنا جس کے حصہٴ شرعیہ میں آئے اس کو تقسیم کرکے دیدیں پھر بالغ ورثہ اگر آپ کو دے کر مالک بنادیں توآپ کو تمام تصرفات کا حق حاصل ہو جائے گا اگر آپ نے اپنے زیور کا مرحومہ کو مالک نہ بنایا ہو نہ عرف مالک بنانے کا ہو تو ایسی صورت میں اپنے دیئے زیور کے آپ مالک ہیں اس میں آپ کو اختیار ہے جو چاہیں تصرف کریں۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :600139
تاریخ اجراء :26-Sep-2020