جائے ملازمت اور آتے جاتے راستہ میں قصر کا حکم

سوال کا متن:

میں پچھم بنگال کے بجلی محکمہ (WBSEDCL) کے Sub-Station میں کام کرتا ہوں۔ میرے کام کرنے کی جگہ میرے گھر سے تقریبا 100 کلومیٹر دور ہے ۔ مجھے وہاں لگاتار چار دن کام کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے بعد میں گھر آ جاتا ہوں۔ پھر سات سے آٹھ دن کے بعد کام میں واپس جانا پڑتا ہے ۔ تو کیا مجھے اپنے کام کے دوران قصر نماز پڑھنا چاہیے یا نہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:747-552/N=9/1441


اگر آپ کی ملازمت کی جگہ ، وطن سے تقریباً ۱۰۰/ کلو میٹر کی دوری پر ہے، یعنی: وطن کی آبادی ختم ہونے کے بعد سے ملازمت کی جگہ کی آبادی شروع ہونے تک دونوں کے درمیان کی مسافت سوا ستتر یا اس سے زیادہ کلو میٹر ہے اور آپ ملازمت کی جگہ صرف ۴/ دن کے لیے جاتے ہیں تو آپ وطن سے نکل کر راستہ میں، ملازمت کی جگہ اور واپسی میں وطن کی آبادی میں داخل ہونے تک مسافر ہی رہیں گے، یعنی: تنہا یا مسافر امام کے پیچھے آپ ۴/ رکعت والی نمازوں میں قصر کریں گے۔ تین اور دو رکعت والی نمازوں میں یا مقیم امام کی اقتدا میں آپ قصر نہیں کریں گے۔ اور جب وطن پہنچ جائیں گے تو مسافر نہیں رہیں گی اگرچہ وہاں ایک دو روز یا صرف چند گھنٹے قیام کرنے کا ارادہ ہو۔


 من خرج من عمارة موضع إقامتہ قاصداً مسیرة ثلاثة أیام ولیالیھا ……صلی الفرض الرباعي رکعتین …حتی یدخل موضع مقامہ أو ینوي إقامہ نصف شھر بموضع صالح لھا فیقصر إن نوی في أقل منہ أو …بموضعین مستقلین (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ۲: ۵۹۹- ۶۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :178477
تاریخ اجراء :May 14, 2020