سوال کا متن:
السلام علیکم میرا سوال ہے کہ نماز ادا کرتے ہوئے قراَت کے وقت اور رکوع اور سجدوں میں آنکھ بند کر سکتے ہیں کیا نماز میں من لگانے کے لیے ؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 779-629/D=09/1441
نماز میں قرأت رکوع سجدہ کی حالتوں میں ادب یہ ہے کہ آنکھیں کھلی رکھی جائیں، یکسوئی پیدا کرنے کی غرض سے کبھی کچھ دیر کے لئے بند کرنے میں حرج نہیں مگر مکمل بند رکھنا خلاف ادب ہے اس لئے کہ سنت ہے کہ نماز میں اپنی نظر سجدہ کی جگہ رکھے۔
قال فی المنتقي: یکرہ ․․․․․․ وتغمیض عینیہ قال فی مجمع النہر تحتہ: للنہی عنہ إلا إذا قصد قطع النظر من الأغیار والتوجہ الیٰ جناب الملک الستار قال: صاحب الفرائد لیت شعری لم نہی عنہ، ولہ فی جمع الخاطر فی الصلاة مدخل عظیم تدل علیہ التجربة ونحن مأمورون بجمع الخاطر فرحم اللہ امرأ بین سر وجہ النہی عنہ انتہی وسرہ ان من السنة من ان یرمی بصرہ الیٰ موضع السجود وفی التغمیض ترک ہذہ السنة لان کل عضو و طرف ذو حظ من ہذہ العبادة وکذا العین تفکر ۔ وفی التغمیض ترک ہذہ السنة لانہ مخل للأدب (ملتقی الابحر مع مجمع الانہر: ۱/۱۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa : 779-629/D=09/1441
نماز میں قرأت رکوع سجدہ کی حالتوں میں ادب یہ ہے کہ آنکھیں کھلی رکھی جائیں، یکسوئی پیدا کرنے کی غرض سے کبھی کچھ دیر کے لئے بند کرنے میں حرج نہیں مگر مکمل بند رکھنا خلاف ادب ہے اس لئے کہ سنت ہے کہ نماز میں اپنی نظر سجدہ کی جگہ رکھے۔
قال فی المنتقي: یکرہ ․․․․․․ وتغمیض عینیہ قال فی مجمع النہر تحتہ: للنہی عنہ إلا إذا قصد قطع النظر من الأغیار والتوجہ الیٰ جناب الملک الستار قال: صاحب الفرائد لیت شعری لم نہی عنہ، ولہ فی جمع الخاطر فی الصلاة مدخل عظیم تدل علیہ التجربة ونحن مأمورون بجمع الخاطر فرحم اللہ امرأ بین سر وجہ النہی عنہ انتہی وسرہ ان من السنة من ان یرمی بصرہ الیٰ موضع السجود وفی التغمیض ترک ہذہ السنة لان کل عضو و طرف ذو حظ من ہذہ العبادة وکذا العین تفکر ۔ وفی التغمیض ترک ہذہ السنة لانہ مخل للأدب (ملتقی الابحر مع مجمع الانہر: ۱/۱۸۷)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند