كیا بیٹے کو جائیداد کا حصہ اپنی زندگی میں ہبہ کیا جا سکتا ہے ؟

سوال کا متن:

كیا بیٹے کو جائیداد کا حصہ اپنی زندگی میں ہبہ کیا جا سکتا ہے ؟

جواب کا متن:

Fatwa:187-149/sd=3/1442

 والد صاحب اپنے مملوکہ مال و جائداد کے مالک و مختار ہیں، وہ جس طرح تصرف کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، اگر وہ کسی اولاد کو مکان ہبہ کرکے مالک و قابض بنادیں، محض زبانی یا تحریری رجسٹری پر اکتفا نہ کریں، تو ہبہ مکمل ہوجائے گا اور ملکیت منتقل ہوجائے گی؛ لیکن افضل طریقہ یہ ہے کہ زندگی میں اولاد کو اموال و جائداد دینے میں برابری سے کام لیا جائے اور بعض اولاد کو بالکلیہ محروم کردینا گناہ ہے ، پس صورت مسئولہ میں اگر آپ کے والد نے بیٹیوں کو کچھ نہیں دیا ، تو وہ گنہگار ہوئے ،تاہم اگر انھوں نے مکان ہبہ کرکے مالک و قابض بنادیا ہے اور خود مکان سے دست بردار ہوگئے ہیں، تو شریعت کی رو سے مکان آپ کی ملک سمجھا جائے گا۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :600953
تاریخ اجراء :14-Nov-2020