سوال کا متن:
جواب کا متن:
Fatwa:208-189/L=3/1442
اپنی ضرورت مثلا:بلوں کی ادائیگی،رقوم کا تبادلہ،اور موبائل میں بیلنس وغیرہ ڈالنے کے لئے "ایزی پیسہ اکاؤنٹ"کھلواکر اس میں مذکورہ بالا ضروریات کے لئے رقم رکھنے کی تو شرعاگنجائش ہے ،مگر جمع شدہ رقم کے بدلے میں کمپنی کی طرف سے جو فری منٹس،میسجز،یارقم وغیرہ منتقل کرنے پر جو ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے ،اس کا استعمال کرنا جائز نہ ہوگا؛کیونکہ اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم کی حیثیت قرض کی ہے ،تو گویا قرض دے کرنفع اٹھانا ہوا جو کہ سود ہے ؛اس لئے صورت مسؤلہ میں فری منٹس وغیرہ حاصل کرکے ان کو استعمال کرناجائز نہ ہوگا۔
(ویکرہ السفاتج) وہو قرض استفاد بہ المقرض امن الطریق،لقولہ علیہ الصلاة والسلام_"کل قرض جر نفعا فہو ربا" وصورتہ ان یقرضہ دراہم علی أن یعطیہ عوضہا فی بلدہ، او علی ان یحملہ فی الطریق.(الاختیار لتعلیل المختار:/۲ ۳۳)ذکر محمد رحمہ اللہ فی کتاب الصرف عن ابی حنیفة رضی اللہ عنہ:انہ کان یکرہ کل قرض فیہ جر منفعة،قال الکرخی:ہذا اذا کانت المنفعة مشروطة فی العقد(المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی:۵ / ۹۴۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند