سوال کا متن:
جواب کا متن:
Fatwa : 122-99/D=03/1442
(۱) امکانی حد تک اس شخص کے بارے میں تحقیق و جستجو رکھیں جب پتہ لگ جائے تو سامان اس کے حوالہ کردیں۔
(۲) آپ اس شخص کو ثواب پہونچانے کی نیت سے اس کی طرف سے صدقہ کردیں یعنی کسی غریب کو دیدیں اور اگر خود غریب ہوں تو اپنے استعمال میں بھی لا سکتے ہیں لیکن ان دونوں صورتوں میں یعنی کسی غریب کو دیں یا خود استعمال کریں اگر کبھی اس شخص کا پتہ چل گیا تو اسے صورت حال بتلادیں اگر وہ اس صدقہ کو پسند و منظور کرے تو بہت اچھا ہے ورنہ اگر وہ اپنا سامان مانگے تو پھر آپ کو دینا پڑے گا۔
قال فی الدر: وعرف أي نادیٰ علیہا حیث وجدہا وفي المجامع الیٰ أن علم أن صاحبہا لا یطلبہا قال الشامی لم یجعل للتعریف مدة اتباعاً للسرخسي فإنہ بنی الحکم علی غالب الرأي، فیعرف القلیل والکثیر إلي أن یغلب علی رأیہ أن صاحبہ لا یطلبہ صححہ في الہدایة وفي المضمرات والجوہرة وعلیہ الفتویٰ، ج: ۶/۴۳۶، الدر مع الرد ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند