گود لیے بچے كو وراثت كس سے ملے گی؟

سوال کا متن:

بعدہ عرض خدمت عالیہ میں ہے کہ آج کل معاشرے میں ایک رواج سا پڑتا جارہا ہے کہ اگر کسی کو بچہ نہیں ہوتا تو وہ اپنے کسی متعلق یا رشتہ دار یا پڑوسی سے بچہ گود لیتا ہے ۔ حالانکہ بچے کے ماں،باپ زندہ ہوتے ہیں اور اس کی پرورش کرنے پر قدرت رکھتے ہیں اور کوئی شرعی مجبوری بھی نہیں ہوتی جس کے تحت اس کو گود دیا جائے ۔ مذکورہ کلام سے چند سوالات سامنے آتے ہیں: (الف)۔ بچے کو اس طرح گودلینا دینا جائزہے ؟ (ب)۔ گود لینے کی صورت میں بچہ محارم میں شمار ہوگا یا غیر محرم رہے گا؟ اور گھر والوں کے ساتھ تعامل محارم جیسا رہے گا یا غیر محرم جیسا؟ (ج)۔ بڑے ہونے کے بعد بچے کی طرف سے جن خدشات کا اندایشہ ہوسکتا ہے ۔ بچہ اعتراض کرے یا کوئی اور نامناسب قدم اُٹھائے تو اس کا کیا حل ہوگا؟ (د)۔ بچے کو وراثت اپنے حقیقی ماں ، باپ سے ملے گی یا دوسرے ماں باپ سے ؟ یا دونوں سے ملے گی؟ یا دونوں کی وراثت سے محروم رہے گا؟ وضاحت فرمائیں۔ (ھ)پیدائش کے فورا بعد گودلینے یا چند ماہ یا چند سال بعد گودلینے میں حکم مختلف یا متحد؟ (و)۔ کن شرائط کے ساتھ دوسرے کے بچے کو گودلیاجاسکتا ہے ؟ (ز)۔ بچے کو پیشے یا مال یا کسی اور چیز کے عوض یا کسی دوسرے بچے کے عوض لینا یا دینا جائز ہے یا نہیں؟ (ح)۔ بچہ کی ولدیت حقیقی باپ کی جانب منسوب ہوگی یا دوسرے ؟بالخصوص نکاح اور قربانی اور دیگر اہم مقامات میں؟ (ط)۔ دودھ کے ضائع کرنے سے ماں کافی الوقت اور بچے کا آنے والے وقت میں طبیبوں کے مطابق مرض میں مبتلا ہونا کافی حد تک متوقع ہے ۔ ان دونوں کے مرض کا کون ذمہ دار؟ ا

جواب کا متن:

Fatwa:115-26T/sd=3/1442

 (الف)اسلام میں گود لینا اور دیناجائز ہے ۔ (ب) غیر محرم رہے گا ، اس کے ساتھ سارے احکام غیر محرم ہی کے جاری ہوں گے ؛ البتہ اگر دو سال سے کم عمر میں گود لینے والی ماں نے اس کو دودھ پلادیا ، تو اس پر رضاعی بیٹے کے احکام جاری ہوں گے ۔ (ج) اس کے لیے بچہ کی اچھی تعلیم و تربیت دی جائے،باقی ایسے خدشات تو حقیقی اولاد میں بھی ہوسکتے ہیں۔ (د) گود لیے ہوئے بچہ کو وراثت اس کے حقیقی والدین ہی کی طرف سے ملے گی ۔ (ھ) اس کا جواب جزء ”ب“ میں آگیا۔

نوٹ : ایک استفتاء میں تین سے زائد سوال نہ کریں۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :600419
تاریخ اجراء :13-Nov-2020