سودی رقم بینك اكاؤنٹ ركھنے كے چارج میں دینا یا ااس رقم سے بیت الخلاء بنانا كیسا ہے؟

سوال کا متن:

سودی رقم بینك اكاؤنٹ ركھنے كے چارج میں دینا یا ااس رقم سے بیت الخلاء بنانا كیسا ہے؟

جواب کا متن:

Fatwa:294-235/sd=4/1442

 (۱) سودی رقم کو ٹوائلیٹ بنانے میں صرف کرنا درست نہیں ہے۔(۲) سودی رقم کو اکاوٴنٹ رکھنے کے چارج میں بھی صرف کرنا درست نہیں ہے ، چارج بینک کی حق الخدمت ہوتی ہے جس کا نفع اکاوٴنٹ ہولڈر کو ملتا ہے ۔ (۳) ایسی سودی رقم ثواب کی نیت کے بغیر غرباء مساکین پر صرف کردینی چاہیے ۔

أما اذا کان عند رجل مال خبیث فأما ان ملکہ بعقد فاسد أو حصل لہ بغیر عقد ولایمکنہ أن یردہ الی مالکہ ویرید أن یدفع مظلمتہ عن نفسہ فلیس لہ حیلة الا أن یدفعہ الی الفقراء ولکن لا یرید بذلک الأجر والثواب ولکن یرید دفع المعصیة عن نفسہ ۔ ( بذل المجہود: ۳۷/۱، کتاب الطہارة، باب فرض الوضوء، سہارنپور)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :601361
تاریخ اجراء :16-Dec-2020