ماہانہ قرعہ کی فیس لینا کیسا ہے ؟

سوال کا متن:

ماہانہ قرعہ کی فیس لینا کیسا ہے ؟

جواب کا متن:

Fatwa:225-187/N=4/1442

 سوال میں ”بہ ذریعہ قرض امداد باہمی“ کی جو صورت ذکر کی گئی ہے، اس میں اگر قرعے کا نظام چلانے والا ذمہ دار شخص، ہر ماہ اُس شخص سے جس کا نام اُس ماہ قرعہ میں متعین ہوا ہو، اپنی محنت اور دوڑ دھوپ پر متعینہ طور پر پانچ سو یا ہزار روپے لیتا ہے تو اس میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں؛ البتہ ذمہ دار شخص کو چاہیے کہ ہر ممبر سے متعینہ رقم وصول کرکے ساری رقم اُس شخص کے حوالہ کردے، جس کا نام اُس مہینہ کے قرعہ میں متعین ہوا ہے، پھر وہ شخص، ذمہ دار کو اُنہی پیسوں سے اُس کا متعینہ محنتانہ ادا کرے یا اپنے پاس موجود دوسرے پیسوں سے، خلاصہ یہ کہ ممبران سے وصول کردہ رقم سے اجرت کی ادائیگی مشروط نہیں ہونی چاہیے۔

ھي - الإجارة- تملیک نفع بعوض (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الإجارة، ۹: ۴، ۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

(ولو دفع غزلا لآخر لینسجہ لہ بنصفہ) أي: بنصف الغزل (أو استأجر بغلا لیحمل طعامہ ببعضہ أو ثورا لیطحن برہ ببعض دقیقہ) فسدت فی الکل؛ لأنہ استأجرہ بجزء من عملہ، والأصل في ذلک نھیہ صلی اللہ علیہ وسلم عن قفیز الطحان (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الإجارة، ۹:۷۸، ۷۹)۔ فقط واللّٰہ تعالی أعلم۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :601276
تاریخ اجراء :22-Dec-2020