” رمضان کے روزے صرف غریب اور بوڑھے لوگوں کے لیے ہوتے ہیں“ كہنے كا حكم؟

سوال کا متن:

” رمضان کے روزے صرف غریب اور بوڑھے لوگوں کے لیے ہوتے ہیں“ كہنے كا حكم؟

جواب کا متن:

Fatwa:248-189/N=5/1442

 رمضان شریف کے روزے ہر عاقل وبالغ مرد وعورت، جوان و بوڑھے اور امیر وغریب پر فرض ہیں اور انکا انکار کرنے والا کافر اور بلا عذر شرعی نہ رکھنے والا فاسق ہے۔ اور سوال میں آپ نے اپنی بیوی کا جو جملہ نقل کیا ہے، یعنی: ”رمضان کے روزے صرف غریب اور بوڑھے لوگوں کے لیے ہوتے ہیں“، اس میں واضح طور پر مال دار اور جوانوں کے لیے رمضان کے روزوں کی فرضیت کا انکار ہے (مستفاد: فتاوی محمودیہ، ۲: ۳۳۹، جواب سوال: ۵۵۷، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)؛ لہٰذا اگر آپ کی بیوی نے توبہ کرکے تجدید ایمان کرلیا ہے تو اب تعلق زوجیت کے جواز کے لیے تجدید نکاح بھی ضروری ہے، اس سے پہلے آپ اپنی بیوی سے میاں بیوی والا خاص تعلق قائم نہیں کرسکتے؛ کیوں کہ بیوی کے ارتداد کی صورت میں ہندوستان جیسے ملک میں مفتی بہ قول کے مطابق اگرچہ زجراً فسخ ِنکاح کا حکم نہیں ہوتا؛ لیکن تعلق زوجیت کے جواز کے لیے تجدید ایمان کے بعد تجدید نکاح ضروری ہوتا ہے۔ (الحیلة الناجزہ، عنوان: حکم ارتداد زوجہ، ص: ۲۰۸- ۲۱۱، مطبوعہ:کتب خانہ اعزازیہ، دیوبند)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :601399
تاریخ اجراء :28-Dec-2020