علماء كے بیانات پر تبصرہ كرنا ‏، ان كو بے اصل قرار دینا اور اپنے كام كی تعریف كرنا؟

سوال کا متن:

علماء كے بیانات پر تبصرہ كرنا ‏، ان كو بے اصل قرار دینا اور اپنے كام كی تعریف كرنا؟

جواب کا متن:

Fatwa : 368-304/B=05/1442

 جو لوگ عالم نہیں، انھیں چاہئے کہ حضرت مولانا الیاس رحمہ اللہ کی ہدایت کے مطابق چھ نمبروں کی حدود میں رہ کر باتیں کریں۔ علماء کے بیانات پر تبصرہ کرنا، خطبہ پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں، اپنی تعریف ، اپنے کام کی تعریف کرنا بھی مناسب نہیں۔ بیانات کو بے اصل قرار دینا بھی صحیح نہیں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان ہی کے ذریعہ صحابہ کرام کو دین اور دین کے تمام احکام سکھائے اور بتائے۔ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَةَ (قرآن) ۔ روزانہ تبلیغی جماعت بھی مغرب کے بعد بیان کرتی ہے۔ مرکز نظام الدین میں صبح کو بیان ہوتا ہے۔ بڑے اجتماعتات میں مرکز کے لوگ ۳-۳/ گھنٹے بیان کرتے ہیں۔ مذاکرہ کہاں ہوتا ہے۔ دین کی دعوت کاکام اخلاص کے ساتھ کرنا، اور جس قدر کام اللہ تعالی ہم سے لے لے اس پر اللہ کا شکر کرنا چاہئے اور لایعنی اور بیکار باتوں سے تبلیغی ساتھیوں کو احتیاط کرنی چاہئے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :601295
تاریخ اجراء :28-Dec-2020