گھر سے لڑكی بھگاكر لے گیا اور كورٹ میں جاكر نكاح كرلیا كیا یہ نكاح صحیح ہوگیا؟

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ ایک لڑکا ایک لڑکی کو ڈرا دھمکا کر بھگا لے گیا اور ممبئی جاکر کورٹ میں 12000 روپے دیکر نکاح کر لیا اس کے بعد اپنے رشتے دار کے گھر لے گیا ایک دن وہاں رکے اور اگلے دن پلین سے واپس اپنے گاؤں آگئے اور سرکاری کاغذات کاروائی کے بعد واپس اپنے اپنے گھر آگئے ، معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ نکاح ہوا یا نہیں اور اگر ہوا تو دوسری جگہ شادی کرنے کے لئے طلاق کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اور طلاق کے بعد عدت کی ضرورت ہے یا نہیں؟
جواب عنایت فرمائیں ، آپ مہربانی ہوگی۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:225-30/B=3/1439
صورت مسئولہ میں اگر لڑکی نے رضامندی اور خوشی سے اپنے نکاح کی اجازت اس لڑکے کے ساتھ دی ہے اور لڑکے نے اس نکاح کو قبول کیا ہے اور یہ دونوں کا عمل ایک ہی مجلس میں دو مسلمان گواہوں کے سامنے ہوا ہے تو نکاح صحیح ہوگیا، دونوں میاں بیوی ہوگئے اب دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے پہلے شوہر سے طلاق لینا ضروری ہے، اگر نکاح کے بعد دونوں تنہائی میں رہے ہیں تو طلاق کے بعد عدت گذارنا بھی ضروری ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا ہے تو پھر دوبارہ صحیح صورت حال لکھ کر سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :156110
تاریخ اجراء :Dec 9, 2017