اپنی ہر مہینے کی کمای پر زکاة %2.5 نکال سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

اپنی ہر مہینے کی کمای پر زکاة %2.5 نکال سکتے ہیں؟یا یہ صدقہ ہی شمار ہوگا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:94-124/sn=3/1439
زکات صرف سال میں ایک مرتبہ مجموعی آمدنی پر لازم ہوتی ہے یعنی جس دن آپ صاحب نصاب ہوئے اور آپ کی ملکیت میں قدرِ نصاب (612 گرام 360 ملی گرام) چاندی یا اس کی مالیت کے برابر روپئے یا دیگر قابل زکات اثاثے جمع ہوئے، اس کے ٹھیک ایک سال قمری کے بعد بھی اگر آپ صاحب نصاب رہتے ہیں تو اس وقت آپ کی ملکیت میں جتنا بھی قابل زکات مال مثلاً پیسہ، سونا، چاندی، مالِ تجارت ہوکا ہوگا اس کا ڈھائی فیصد بہ طور زکات ادا کرنا لازم ہوگا، یہی شرعاً ”زکات“ ہے؛ باقی اکر اگر آپ ہرماہ کچھ نکالنا چاہیں تو نفل صدقہ کے نام سے نکال دیا کریں، اس کا آپ کو ثواب ملے گا، نیز ایسا ہی کرسکتے ہیں کہ ہرمہینے زکات کے نام سے کچھ رقم نکال دیا کریں اور اس کا حساب جوڑکر رکھا کریں، پھر اخیر سال میں جب زکات کا حساب کریں تو دورانِ سال بہ نیت زکات جو کچھ آپ نے ادا کیا، اسے منہا کردیں صرف مابقیہ ادا کردیں، صاحبِ نصاب کے لیے شرعاً اس طرح پیشگی زکات ادا کرنے کی بھی گنجائش ہے۔ ولو عجل ذو نصاب زکاتہ لسنین أو لنصب بوجود السَّبب (درمختار)․․․ وفیہ شرطان آخران: أن لا ینقطع النصاب في أثناء الحول․․․ وأن یکون النصاب کاملاً في آخر الحول إلخ (درمختار مع الشامي: ۳/۲۳۰، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :155588
تاریخ اجراء :Dec 7, 2017