کیا انبیا‏، اولیا اور بزرگان دین اپنی قبروں میں زندہ ہیں؟ نیز کیا صاحب مزار کو مزار پر ہونے والی بدعات کا علم ہوجاتا ہے؟

سوال کا متن:

(۱ ) کیا انبیا ء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں؟
(۲) کیا اولیاء اور بزرگان دین اپنی قبرو میں زندہ ہیں؟
(۳) کوئی شخص جب کسی بزرگ کے مزار پر چادر اور دیگر بدعتی کام کرتاہے تو کیا انہیں اس کا علم ہوتاہے؟ کیا بزرگ کواس سے رنج و غم ہوتاہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:745-671/N=9/1440
(۱): جی ہاں! حضرات انبیائے کرام علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں (تفصیل ودلائل کے لیے تسکین الصدور دیکھیں)۔
(۲):مرنے کے بعد روح کا جسم کے ساتھ ایک خاص نوعیت کا تعلق ہوتا ہے؛ لیکن وہ وہ دنیوی حیات جیسا تعلق نہیں ہوتا؛ اسی لیے اسے حیات برزخی کہا جاتا ہے۔
(۳): جی ہاں! اللہ تعالی انھیں مطلع کرادیتا ہے(فتاوی محمودیہ، ۱: ۵۶۸، ۵۶۹، سوال: ۲۹۰مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)، اور بدعات وخرافات اور دیگر غلط کاموں پر انھیں معلوم ہونے پر رنج وغم بھی ہوتا ہوگا۔
قال ابن القیم : الأحادیث والآثار تدل علی أن الزائر متی جاء علم بہ المزور وسمع سلامہ وأنس بہ ورد علیہ، وھذا عام في حق الشھداء وغیرھم وأنہ لا توقیت في ذلک (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، فصل في زیارة القبور، ص: ۶۲۰، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169899
تاریخ اجراء :May 19, 2019