یہ كہنا كہ اللہ كی مرضی سے نہیں بلكہ جادوگر كی مرضی سے ہوتا ہے؟

سوال کا متن:

مفتی صاحب کچھ سوال پوچھنا چاہتا ہوں ۱ - ایک بار والد صاحب قرآن کے اس آیت "وَمَاہُم بِضَآرِّینَ بِہِ مِن اَحَدٍ إِلَّا بِإِذنِ اللّہِ" (قرآن ۲:۱۰۲) کا اِنکار کرتے ہوئے یہ بول دیئے کہ اللہ کے مَنشَا اور رضا سے نہی ہوتا بلکہ اللہ نے جادوگر کو اختیار دے دیا ہے اب جادوگر کے جادو کرنے سے ہوتا ہیں تو کیا میرے والد صاحب نے کفر کر دیا ؟ اور میں نے اپنے والد صاحب کو اسی طرح کی اور بھی باتیں کرتے ہوئے سُنا ہے جیسے کہ کسی انسان کو "اللہ میاں پِٹُّھو" بول دینا
۲ - اور ایک بار میں نے اپنے والدہ کو بھی مریم (علیہ السلام) کو بے ادبی سے "مَرِیَل" یعنی (Dead) کہتے ہوئے سُنا تو کیا میری والدہ نے بھی کفر کر دیا کیونکہ ایک مقدس شخصیت مریم (علیہ السلام) کو ایسے بول دیں ؟ اور میں نے اپنے والدہ سے اس طرح کی اور بھی باتیں کرتے ہوئے سُنا ہیں جیسے اللہ سے ہوتا ہیں لِیکن پیسے بھی کمانے پڑتے ہیں
۳- اگر میرے والد یا والدہ نے کفر کر دیا تو میرے والد اور والدہ کو ایمان اور نکاح کی تجدید کی ضرورت ہیں ؟
۴- اگر نکاح کی تجدید کی ضرورت ہیں تو کیا نکاح کی تجدید سے پہلے والد اور والدہ ایک ساتھ ایک گھر میں رہ سکتے ہیں ، فون پر بات کر سکتے ہیں ، ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:649-614/sd=8/1440
(۱تا۴) والد اور والدہ کی جو باتیں آپ نے نقل کی ہیں ، اول تو و الدین سے براہ راست ان باتوں کی تحقیق و تصدیق اور اُن کی مراد جانے بغیر کوئی حکم نہیں لکھا جاسکتا، پھر ان باتوں میں بہت کچھ تاویل کی گنجائش ہے ، اس لیے ایمان و نکاح کی تجدید کا حکم نہیں ہوگا، آپ اس بارے میں زیادہ غور و فکر نہ کریں ، اگر ممکن ہو، تو حکمت کے ساتھ کسی مناسب ذریعے سے والدین تک یہ بات پہنچا دیں کہ اللہ رب العزت ، انبیاء علیہم السلام اور دین و شریعت کے بارے میں بہت محتاط رہنا چاہیے ،جس جملے میں تنقیص کا شائبہ محسوس ہو، اُس کو بھی زبان سے نہیں نکالنا چاہیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169637
تاریخ اجراء :Apr 21, 2019