کسی بریلوی یا کسی اہل حدیث کو سلام کرنا کیسا ہے اور اگر وہ سلام کریں تو ان کے سلام کا جواب دینا جائز ہے یا گناہ ہے یا کفرہے؟

سوال کا متن:

کسی بریلوی یا کسی اہل حدیث کو سلام کرنا کیسا ہے اور اگر وہ سلام کریں تو ان کے سلام کا جواب دینا جائز ہے یا گناہ ہے یا کفرہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 257-222/Sn=4/1436-U
سلام میں ایک پہلو تعظیم کا بھی ہے، بریلوی اور غیرمقلدین لوگ اپنی بدعت اور گمراہی کی وجہ سے اہل حق کی طرف سے تعظیم کے مستحق نہیں ہیں؛ اس لیے انھیں سلام کرنا فی نفسہ مکروہ ہے، باقی اگر کسی بریلوی یا غیر مقلد شخص کے ساتھ ملنے جلنے یا رشتے داری کا تعلق ہو یا انہیں سلام نہ کرنے سے فتنے کا ا ندیشہ ہو یا ان لوگوں تک حق بات پہنچانے میں رکاوٹ پیش آسکتا ہو تو پھر انھیں سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ بہ طور تعظیم انہیں سلام کرنے میں بہل نہ کرنا چاہیے؛ لیکن اگر یہ لوگ سلام کریں تو جواب دینا بہرحال ضروری ہے وفي فصول العلامي : ولا یسلم علی الشیخ المازح الکذاب․․․ ولا علی الفاسق المعلن الخ (شامي: ۹/۵۹۱) وفیہ ص: ۵۹۰․․․ لأن النہي عن السّلام لتوقیرہ ولا توقیر إذا کان السّلام لحاجة، وفي رد المحتار (۲/۳۷۶ ط: زکریا) وینبغي وجوب الردّ علی الفاسق: لأن کراہة السّلام علیہ للزجر فلا تنافی الوجوب علیہ تأمل (۲/۳۷۶، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیہا) وراجع ”أحسن الفتاوی“ تحت عنوان ”بدعتی اور فاسق کو سلام کہنا“ (۸/۱۳۵، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :57916
تاریخ اجراء :Feb 20, 2015