گاؤں میں جمعہ قائم كرنے كے لیے كتنی آبادی ضروری ہے؟

سوال کا متن:

گاؤں میں جمعہ قائم كرنے كے لیے كتنی آبادی ضروری ہے؟

جواب کا متن:

Fatwa:826-263/sn=11/142

 گاؤں میں جواز جمعہ کے لیے کم از کم تین چار ہزار کی آبادی(مردووعورت، بالغ نابالغ، مسلم غیر مسلم سب ملاکر ) ضروری ہے نیز یہ بھی ضروری ہے کہ وہاں آثار مدنیت (مثلا سڑکیں، کشادہ گلیاں ، بازار اورپولس چوکی وغیرہ)بھی موجود ہوں ۔ جو گاؤں اس طرح کا نہ ہو اس میں جمعہ جائز نہیں ہے، وہاں کے لوگ جمعہ کے دن بھی دیگر ایام کی طرح ظہر کی نماز باجماعت ادا کریں گے ۔آپ نے مذکور فی السوال گاؤں کی جو تفصیل سوال میں تحریر کی ہے،اس سے اس کی مکمل نوعیت واضح نہیں ہوپارہی ہے؛ آپ حضرات قریب کے کسی معتبر ادارے سے دو مستندمفتیان کو بلا کر گاؤں کا اچھی طرح معائنہ کرادیں، بعد معائنہ حضرات مفتیان تحریری طور پر جمعہ کے جواز یا عدم جواز سے متعلق جو حکم شرعی بتلائیں اس کے مطابق عمل درآمد کریں۔

قال فی شرح المنیة والحد الصحیح ما اختارہ صاحب الہدایة أنہ الذی لہ أمیر وقاض ینفذ الأحکام ویقیم الحدود وتزییف صدر الشریعة لہ عند اعتذارہ عن صاحب الوقایة حیث اختار الحد المتقدم بظہور التوانی فی الأحکام مزیف بأن المراد القدرة علی إقامتہا علی ما صرح بہ فی التحفة عن أبی حنیفة أنہ بلدة کبیرة فیہا سکک وأسواق ولہا رساتیق وفیہا وال یقدر علی إنصاف المظلوم من الظالم بحشمتہ وعلمہ أو علم غیرہ یرجع الناس إلیہ فیما یقع من الحوادث وہذا ہو الأصح اہ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار)3/45، ط:زکریا)نیز دیکھیں: امداد الفتاوی1/484، وبعدہ،ط:کراچی،مجموعہ فتاوی عبد الحی،ص:222،ط: مکتبہ تھانوی)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :605094
تاریخ اجراء :22-Jun-2021