سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کا حکم

سوال کا متن:

سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کا حکم

جواب کا متن:

Fatwa:860-660/N=12/1442

 اگر آپ کے بکرے کے دونوں سینگ کا اوپری حصہ ٹوٹ گیا ہے یا اُن کا خول اتر گیا ہے اور اب کسی طرح کا زخم وغیرہ نہیں ہے تو اُس کی قربانی جائز ہے ؛ کیوں کہ قربانی کے جانور میں سینگ کا ہونا ضروری نہیں ، سینگ بالکل نہ ہوں یا اُن کا کچھ حصہ ٹوٹ گیا ہو یا خول اتر گیا ہوتب بھی قربانی جائز ہوتی ہے؛ البتہ اگر کسی جانور کا سینگ جڑ سے ٹوٹ جائے اور اس کا اثر دماغ تک پہنچ جائے تو ایک مستقل عیب ہے؛ لہٰذا ایسے جانور کی قربانی درست نہ ہوگی۔

قولہ: ”ویضحي بالجماء“: ھي التي لا قرن لھا خلقةً، وکذا العظماء التي ذھب بعض قرنھا بالکسر أو غیرہ، فإن بلغ الکسر إلی المخ لم یجز، قھستاني، وفي البدائع: إن بلغ الکسر المشاش لا یجزي، والمشاش روٴوس العظام مثل الرکبتین والمرفقین اھ (رد المحتار، کتاب الأضحیة، ۹: ۴۶۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

ویضحي بالجماء التي لا قرن لھا، وکذامکسورة القرن کذا في الکافي، وإن بلغ الکسر المشاش لا یجزیہ، والمشاش روٴوس العظام مثل الرکبتین والمرفقین کذا في البدائع (الفتاوی الھندیة، کتاب الأضحیة، الباب الخامس في بیان محل إقامة الواجب، ۵: ۲۹۷، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

قولہ: ”ویضحي بالجماء“: وھي التي لا قرن لھا؛ لأن القرن لا یتعلق بہ مقصود، وکذا مکسورة القرن؛ بل ھي أولی، منح (حاشیة الطحطاوي علی الدر المختار، کتاب الأضحیة، ۴: ۱۶۴، ط: مکتبة الاتحاد، دیوبند)۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :605499
تاریخ اجراء :14-Jul-2021