سونار سے سونا خرید کر اسی کے ہاتھ فروخت کرنے کا حکم

سوال کا متن:

سونار سے سونا خرید کر اسی کے ہاتھ فروخت کرنے کا حکم

جواب کا متن:

Fatwa:879-287/sn=11/1442

 جس قیمت پر سنار سے ادھار سونا خریدا ہے ، اگر اس سے کم میں اس کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں تو شرعا ایسا کرنا جائز نہیں ہے ، اگر اس سے زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے ، یہ اس صورت میں ہے جب کہ سونا پر قبضہ کرلیا جائے نیز اصل معاملے میں اسی سونار کے ہاتھ فروخت کرنا شرط نہ ہو ،بہ صورت دیگر یعنی اصل معاملے میں شرط ہونے یا عدم قبضہ کی صورت میں یہ معاملہ بہرحال جائز نہیں ہے ۔

(و) فسد (شراء ما باع بنفسہ أو بوکیلہ) من الذی اشتراہ ولو حکما کوارثہ (بالأقل) من قدر الثمن الأول (قبل نقد) کل (الثمن) الأول.... (قولہ وفسد شراء ما باع إلخ) أی لو باع شیئا وقبضہ المشتری ولم یقبض البائع الثمن فاشتراہ بأقل من الثمن الأول لا یجوز زیلعی: أی سواء کان الثمن الأول حالا أو مؤجلا ہدایة، .... (قولہ من الذی اشتراہ) متعلق بشراء، وخرج بہ ما لو باعہ المشتری لرجل أو وہبہ لہ أو أوصی لہ بہ ثم اشتراہ البائع الأول من ذلک الرجل فإنہ یجوز؛ لأن اختلاف سبب الملک کاختلاف العین زیلعی، (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 7/ 267،باب البیع الفاسد، ط: زکریا، دیوبند) والثمن والفرق بین الثمن والقیمة أن الثمن ما تراضی علیہ سواء زاد علی القیمة أو نقص إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 7/ 122،کتاب البیوع،ط: زکریا، دیوبند)

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :604995
تاریخ اجراء :30-Jun-2021