ایک زوجہ،تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں تقسیم وراثت

سوال کا متن:

ایک زوجہ،تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں تقسیم وراثت

جواب کا متن:

Fatwa : 1012-110T/B=10/1442

 صورت مذکورہ میں نانا جان مرحوم کے ذمہ جو قرض ہے وہ حکومت سے ملنے والی رقم میں سے ادا کردیں۔ پھر باقی رقم کو اسی طرح باقی زمین کو قرآن و حدیث کی روشنی میں 64سہام میں تقسیم فرمالیں جن میں سے زوجہ یعنی نانی جان کو آٹھواں حصہ یعنی 8 سہام دیدیں اور 14-14 سہام تینوں بیٹوں کو دیدیں اور 7-7 سہام دونوں بیٹیوں کو مل جائیں گے۔ بقیہ زمین بھی اسی طرح تقسیم ہوگی۔ یہ شرعی تقسیم ہے۔ نقد ملنے والی رقم کو بھی اسی طرح تقسیم کرلیں اور ہر ایک کے ذمہ جس قدر رقم آئی ہو اسے دیدیں۔ نانی جان کی وفات کے بعد ان کے حصہ کی زمین اور رقم 8 حصوں میں تقسیم کرکے 2-2 حصے تینوں بیٹوں کو دیدیں اور ایک ایک حصہ دونوں لڑکیوں کو دیدیں۔

مسئلہ کی شرعی تقسیم کا نقشہ یہ ہے۔

کل حصے   =             64

-------------------------

زوجہ         =             8

ابن          =             14

ابن          =             14

ابن          =             14

بنت         =             7

بنت         =             7

--------------------------------

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :604478
تاریخ اجراء :13-Jun-2021