اپنی زندگی میں صرف لڑکیوں کو حصہ دینا؟

سوال کا متن:

اپنی زندگی میں صرف لڑکیوں کو حصہ دینا؟

جواب کا متن:

Fatwa : 188-49T/M=03/1443

 تیسرے بھائی جو عالم ہیں وہ جس فتوے کی بات کہہ رہے ہیں اس کی نقل منسلک کرتے تو بہتر تھا تاکہ پتہ چلتا کہ سوال کیا پوچھا گیا ہے اور مفتی صاحب نے کیا جواب دیا ہے اب وہ فتوی ہمارے سامنے نہیں ہے تو اس کے متعلق کچھ عرض کرنا مشکل ہے۔ بہرحال کاروبار کی ملکیت اور بٹوارے کے تعلق سے عرض ہے کہ اگر کاروبار میں بیٹے معاون کے طور پر کام کرتے تھے تو کاروبار کی ملکیت والد صاحب کی ہے، اگر والد صاحب حیات ہیں اور وہ زندگی میں اپنی جائیداد و ملکیت کا بٹوارہ نہیں کرنا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں، زندگی میں ان پر جائیداد و ملکیت کا بٹوارہ لازم و واجب نہیں اور زندگی میں اولاد کا حصہ متعین بھی نہیں چاہے بھائی ہو یا بہن۔ اس لیے والد صاحب کا یہ کہنا کہ ”بہنوں کا جو حصہ نکلتا ہے انہیں دیدو“ اس کی مراد واضح نہیں، اگر والد صاحب زندگی میں صرف بہنوں کو حصہ دینا چاہتے ہیں، بھائیوں کو نہیں تو یہ عدل کے خلاف ہے۔ زندگی میں بٹوارے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ تمام اولاد (مذکر و مونث) کو برابر حصہ دیا جائے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :606571
تاریخ اجراء :01-Nov-2021