میری عمر 37سال ہے ابھی تک غیر شادی شدہ ہوں میں ایک شیعہ گھرانہ میں پیدا ہوا اور ہماری فیملی کٹر نہیں ہے۔ میرے ابو ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے ہیں، ہم لوگ صرف محرم کو دس دن مجلس جلوس ماتم میں شریک ہوتے ہیں اور میں 2001کے محرم

سوال کا متن:

میری عمر 37سال ہے ابھی تک غیر شادی شدہ
ہوں میں ایک شیعہ گھرانہ میں پیدا ہوا اور ہماری فیملی کٹر نہیں ہے۔ میرے ابو ہاتھ
باندھ کر نماز پڑھتے ہیں، ہم لوگ صرف محرم کو دس دن مجلس جلوس ماتم میں شریک ہوتے
ہیں اور میں 2001کے محرم تک مجلس جلوس ماتم میں شریک ہوتا رہا اس سے زیادہ نہ تو میں
کبھی شیعہ حضرات سے ملا اور نہ ہی کوئی اور عقائد میرے ذہن میں آئے۔ مگر 2002میں میں
نے ماتم چھوڑ دیا کیوں کہ مجھے اس کا فلسفہ سمجھ میں نہیں آیا اور پھر مجلس میں
کوئی آیت کہیں سے پڑھ کر کوئی آیت کہیں سے ملا کر اپنی بات میں وزن پیدا کرنے سے
بھی میری روح خاطی ہوگئی۔ اس طرح ہر نئے سال میں میں ان سے تائب ہوتا گیا۔ میں نے
کبھی کوئی اہل تشیع کی کتب کا مطالعہ نہیں کیا۔ 2005میں میں عمرہ پر گیا تو بغیر
کسی بھی فقہ کی کتب کے مطالعہ کے مجھے اللہ کے ہر چیز کا مالک اور مددگار ہونے کا
ایمان اور یقین ہوگیا۔ اس وقت سے میں نے یا علی مدد کہنا بھی چھوڑ دیا اور صرف اس
عقیدے کا ہوگیا ہوں کہ سب کچھ اللہ ہی ہیں اور کوئی اور نہ مدد کرسکتا ہے اور نہ
کرتا ہے۔ میں نے زندگی میں کبھی خلفاء راشدین کی کبھی تضحیک نہیں کی حتی کہ جس وقت
مجلس میں شامل ہوتا تھا اس وقت بھی کبھی نہیں۔پھر میں نے قرآن کا اردو ترجمہ پڑھا
اور سمجھنے کی کوشش کی جس سے میرے ذہن کو کافی روشنی ملی۔ میں ایک دنیا دارآدمی
ہوں نہ تو کسی قسم کی مذہبی صحبت میں بیٹھتا ہوں نہ بیٹھ سکتا ہوں کہ اتنا وقت بھی
نہیں ہوتا۔ میں پانچ نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں مگر صرف فرض نمازیں پڑھتا ہوں۔
حقوق العباد جو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں کسی قبر پر حاضری نہیں دیتا۔ اللہ کی
وحدانیت کا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کا اور اس دنیا میں
ان کی آمد اوروصال تک کو انسانوں کی طرح کا ہونے کا عقیدہ رکھتاہوں کہ حضور صلی
اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں عام آدمیوں کے لیے مثال بن کر آٴے تھے تو اگر وہ نوری
حالت میں اس دنیا میں مثال بنتے تو روز قیامت انسان کہہ سکتے تھے کہ حضور صلی اللہ
علیہ وسلم تو نوری تھے ہم خاکی تھے۔ ہم ان کی اقتداء کیسے کرسکتے تھے۔ محترمی یہ میرے
کل عقائد ہیں او رکل مطالعہ۔ میں جو مسجد سامنے ہو اس میں نماز پڑھتا ہوں، کیوں کہ
وقت کی کمی اور طبیعت کے اس طرف زیادہ مائل نہ ہونے کی وجہ سے اور ایسی دینی
صحبتوں سے دوری کی وجہ سے میرے عقائد صرف اتنے ہیں۔ مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا میں
شیعہ گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے اور ان عقائد کی وجہ سے کیا میں مسلمان نہیں
ہوں؟ میں اپنے بقیہ عقائد کی تصحیح کے لیے اور ہونے والی اولاد کو صراط المستقیم
پر چلنے کے لیے کسی دیندار خاتون سے شادی کرنا چاہتاہوں۔ کیا میں کسی صحیح العقیدہ
دین دار دیوبندی گھرانے میں شادی کرسکتاہوں؟ کیا میں جو کچھ پہلے کرتا رہا اس سے
توبہ بھی کرتا ہوں اور اس کو برا بھی سمجھتا ہوں تو کیا میری توبہ اللہ نے قبول
کرلی ہوگی؟ میری رہنمائی فرمائیں کیا مجھے اپنا نام بھی تبدیل کرنا چاہیے؟


جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1010=982/ب
 
ہمارے ہندوستان وپاکستان میں عام طور پر جو
شیعہ پائے جاتے ہیں وہ شیعہ اثنا عشری ہیں۔ ان کے جو عقائد خود ان کی کتابوں میں
ملتے ہیں وہ قرآن کے خلاف ہیں، جس کی بنا پر علماء نے انھیں کافر ومرتد لکھا ہے،
مثلاً: وہ قرآن کی تحریف کے قائل ہیں۔ وہ حضرت علی کی الوہیت کے قائل ہیں۔ وہ کہتے
ہیں کہ حضرت جبرئیل نے وحی لانے میں خیانت کی، حضرت علی کے پاس لانے کے بجائے حضرت
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو زانیہ
کہتے ہیں۔ اپنے بارہ اماموں کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ معصوم ہیں، ان کی
اطاعت کرنا فرض ہے، ان کے پاس اللہ کی طرف سے نئی کتاب اور نئی شریعت آئی ہے، وہ
جس حرام کو چاہیں حلال کردیں او رجس حلال کو چاہیں حرام کردیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ۴-۵ کو چھوڑکر باقی تمام صحابہٴ کرام دین
اسلام سے مرتد ہوگئے۔ وہ صحابہ پر تبرا بھی بکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ
آپ اگر اپنے عقائد کی تصحیح کی طرف مائل
ہوئے ہیں تو اپنے یہاں کے مقامی سنی علماء کے پاس جائیں اور ان کے سامنے اپنے عقیدہٴ
رفض سے تائب ہوں۔ اور ان ہی کی مجلس میں بیٹھ کر اپنے عقائد اور اعمال کی اصلاح کریں
اور ہرگز تقیہ نہ کریں، اور سنی لڑکی سے شادی کرنے کے بارے میں بھی اپنے یہاں کے
علمائے اہل سنت سے فتویٰ حاصل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :13536
تاریخ اجراء :میری عمر 37سال ہے ا