کیا طوفان، آندھی اور تباہی اور دیگر قدرتی عذاب آنے پر اذان دینا درست ہے؟ ایک حضرت نے فرمایا کہ پیرذوالفقار صاحب نے زلزلہ نام کی کتاب میں ایسا کرنا منع فرمایا ہے لیکن ہم تو اکثر لوگوں کو آندھی طوفان آنے پر اذان دیتے سنت

سوال کا متن:

کیا طوفان، آندھی اور تباہی اور دیگر قدرتی  عذاب آنے پر  اذان دینا درست ہے؟ ایک حضرت نے فرمایا کہ پیرذوالفقار صاحب نے زلزلہ نام کی کتاب  میں ایسا  کرنا منع فرمایا ہے لیکن ہم تو اکثر لوگوں کو آندھی طوفان آنے پر اذان دیتے سنتے ہیں۔

جواب کا متن:

Ref. No. 40/1097

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔درست بات یہی ہے کہ آندھی، طوفان ، زلزلہ یا دیگر آفات سماویہ آنے پر اذان دینا سنت سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا اگر لوگ یہ عمل سنت یا حکم شرعی سمجھ کر کرتے ہیں تو غلط ہوگا، لیکن اگر لوگ محض غموں کو دور کرنے کا آلہ اور ہتھیار سمجھتے ہیں اس لئے اذان دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو جمع خاطر نصیب ہو تو یہ ایک مستحب عمل ہے ۔ علامہ شامی نے مواقع اذان میں کتب شافعیہ کے حوالے سے اسے سنت کہا ہے  کہ مغموم وغمزدہ شخص کی دلجوئی  کے لئے اذان دی جائے کیونکہ اذان غموں کو کافور کردیتی ہے۔ فی المواضع التی یندب لھا الاذان فی غیرالصلوۃ قالوا یسن للمھموم ان یامر غیرہ ان یؤذن فی اذنہ فانہ یزیل الھم۔ (فتاوی شامی 3/63)۔   

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1719
تاریخ اجراء :Jul 20, 2019