ایک شخص نظر مانتا ہے کہ یہ کام ہوجائے گا تو پورے گھر روزہ رکھیں گے کیا یہ نظر ماننا صحیح ہے

سوال کا متن:

ایک شخص نظر مانتا ہے کہ یہ کام ہوجائے گا تو پورے گھر روزہ رکھیں گے
کیا یہ نظر ماننا صحیح ہے

جواب کا متن:

Ref. No. 40/1105

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نذر پوری ہونے کی صورت میں صرف اسی شخص پر روزہ لازم ہوگا، پورے گھر والوں پر نہیں۔ اس لئے کہ نذر کے ذریعہ انسان اپنے اوپر مالی یا جسمانی عبادت کو لازم کرسکتا ہے دوسروں پر کوئی چیز لازم نہیں کرسکتا ہے۔ البتہ اگر اس شخص نے گھر کے تمام افراد کی موجودگی میں یہ نذر مانی اور  سب لوگوں نے زبانی رضامندی ظاہر کی تو اس صورت میں تمام لوگوں پر روزہ لازم ہوگا۔ من نذر نذرا مطلقا او معلقا بشرط وکان من جنسہ واجب وھو عبادۃ مقصودۃ ووجد الشرط لزم الناذر لحدیث من نذر وسمی فعلیہ الوفاء بما سمی کصوم وصدقۃ ۔ وان لایکون ماالتزمہ اکثر مما یملکہ او ملکا لغیرہ ، فلو نذر التصدق بالف ولایملک الا مائۃ لزمہ المائۃ فقط۔ (ردالمحتار5/519)۔ وفی البحر عن الخلاصۃ لوقال للہ علی ان اھدی ھذہ الشاۃ وھی ملک الغیر لایصح النذر۔ (ردالمحتار5/519)۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم (وقف) دیوبند
فتوی نمبر :1711
تاریخ اجراء :Jul 13, 2019